تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ دھوکا کیا گیا‘ اب اجازت ملے نہ ملے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے‘
قوم سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کرے‘ کوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے، جیل کا خوف دل سے نکال دیں‘ قوم نے قربانی نہ دی تو کوئی مستقبل نہیں ہوگا‘علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں‘وزیراعلیٰ کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل اور ڈرپوک ہیں‘انہیں پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے۔ا
ڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساری پارٹی کو ہدایت ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا ہے‘یحیی خان نے عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو بھی اسی طرح دھوکا دیا تھا، مجیب الرحمن سے بھی ایک جانب بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے۔
دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا، جلسہ کیا ہوٹل کی تقریب تھی جو وقت پر ختم ہو جاتا ۔ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی, یہ دھوکے باز ہیں،
صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے،جس پر عمران خان نے کہاکہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی، اعظم سواتی ان کا ہی تو پیغام لے کر آیا تھا۔ہمارے 5، 6 لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے، پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں۔
ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے پیکج لایا جا رہا ہے،
صحافی نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تو توسیع لینے سے انکار کر دیا ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ میں مانتا ہی نہیں کہ انہوں نے انکار کر دیا ہے، ان کو لانے کے لیے ہی یہ قانون سازی ہو رہی ہے۔گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا‘ایسا کر کے آپ ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے،پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، صحافی نے کہا کہ فیصل واڈا نے الزام لگایا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پلاٹ میں آپ، جنرل (ر) فیض حمید اور مراد سعید شامل تھے، اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ارشد شریف قتل کا اوپن ٹرائل کر لیں سب سامنے جائے گا۔