بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اصلاحات کو ترجیح دینا نئے قرض پیکج کے حصول سے کئی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ میرے خیال میں اس مرحلے پر اصلاحات کو تیز کرنا اور اصلاحات کے ڈھانچے کو دوگنا کرنا اہم ہے تاکہ پاکستان کو ترقی کی پوری صلاحیت فراہم کی جا سکے۔
آئی ایم ایف کے عہدیدار کا یہ تبصرہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے حالیہ اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم اور توسیع شدہ قرض پیکج کے حصول پر عمل پیرا ہے۔
مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا 24 واں 3 سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہو جاتا ہے تو اس کا حجم 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو کہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔
عالمی بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں کے لیے واشنگٹن میں موجود محمد اورنگزیب نے کثیرالجہتی اور دو طرفہ عطیہ دہندگان کے ساتھ بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدے کے حصول کے لیے مذاکرات میں شامل ہونےکے پاکستانی عزم پر زور دیا۔
مزید برآں انہوں نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ پاکستان رواں ماہ ختم ہونے والے موجودہ پروگرام اور نئے پیکج میں بیان کردہ اصلاحات پر بھرپور طریقے سے عمل درآمد کرے گا۔
تاہم، آئی ایم ایف حکام کے تبصرے تجویز کرتے ہیں کہ فنڈ اگلے پیکج کو حتمی شکل دینے سے پہلے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت کچھ اصلاحات کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔
بدھ کو پاکستان نے اقوام متحدہ کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ اسے آئی ایم ایف کی جانب سے موسمیاتی معاونت کے اہل ممالک کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے، وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں اپنی مصروفیات کے دوران اس مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے سفیر عثمان جدون نے بدھ کو اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کیا کہ ہمیں یہ جان کر شدید مایوسی ہوئی کہ ہم نہ تو آئی ایم ایف کی ’فوڈ شاک ونڈو‘ کے اہل ہیں، نہ ہی اس کی پوورٹی ریڈکشن اینڈ گروتھ ٹرسٹ کے۔
عثمان جدون نے بدلتی ہوئی آب و ہوا سے ملک کو درپیش اہم چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی تعاون کے لیے قائم کیے گئے کسی بھی طریقہ کار میں خودکار شمولیت کی پاکستان کی توقع پر زور دیا۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں گفتگو کے دوران وزیر خزانہ نے معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے حکومتی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔