فرانس نے پاکستان کو قدری مائع گیس (ایل این جی) فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
2010 میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو اس وقت بھی ایک فرانسیسی کمپنی جی ڈی ایف سوئز کو 35 لاکھ ٹن ایل این جی فراہم کرنے کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا تاہم یہ معاملہ عدالت جا پہنچا تھا کیونکہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ فرانسیسی کمپنی کو دیے گئے کنٹریکٹ کی وجہ سے ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا
تاہم عدالت کی جانب سے سوموٹو نوٹس لینے اور عدالتی تحقیقات سے یہ بات ثابت نہیں ہوسکی تھی اور حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر نظر ثانی کرے اور اس وقت کے وزیر اعظم کو ہدایت جاری کی گئی تھی وہ اپریل 2010 میں دوبارہ ہونے والی بولی کے مرحلے کی خود نگرانی کرے۔
اس وقت وزارت پٹرولیم اور وزارت قانون کے درمیان رساکشی کے باعث ایل این جی درآمد کے اس منصوبے کو منسوخ کرنا پڑا تھا جس کے بعد سے آج تک فرانسیسی کمپنی نے کبھی کسی بھی ایل این جی فراہمی کی پیشکش میں حصہ نہیں لیا۔
2015 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں قطر سے ایل این جی فراہمی کا معاہدہ کیا گیا اور ملک میں ایل این جی کی فراہمی شروع ہوئی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے اپنے قدرتی گیس کے ذخائر ہر سال 6 فیصد کے حساب سے کم ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں گیس کی طلب بڑھتی جارہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب فرانسیسی کمپنی نے دوبارہ پاکستان کو ایل این جی فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے
مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہی قطر سے گیس فراہمی کا معاہدہ ہوسکا تھا اسی لیے اب مسلم لیگ ن کے برسر اقتدار آنے کے بعد فرانسیسی کمپنی کو بھی امید ہے کہ وہ گیس فراہمی کا معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی۔
حال ہی میں پاکستان کے وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک سے فرانسیسی ڈپٹی ہیڈ آف مشن گیلوم ڈبوئس (Guillaume Dabouis)کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی جس میں پاکستان کے توانائی کے شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران فرانسیسی حکام نے پاکستان کے توانائی کے منظر نامے کے مختلف پہلوؤں میں سرمایہ کاری کرنے میں فرانس کی گہری دلچسپی کا اظہار کیا، جس میں ایل این جی کارگو کی فراہمی سے لے کر توانائی کے وسائل کی تلاش تک اور ملک کے اندر توانائی کی تجارت، تقسیم اور ترسیل کو بڑھانے کے منصوبے شامل ہو سکتے ہیں۔
جمعرات کے روز ہونے والی ملاقات میں فرانسیسی وفد نے لائن لاسز کو کم کرنے اور مجموعی طور پر پاکستان کے توانائی کے شعبے کو بہتر بنانیکے اقدامات میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔
فرانسیسی حکام سے ملاقات کے دوران وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کے توانائی کے چیلنجوں سے جامع طور پر نمٹنے کے لیے اپنی تمام کوششیں وقف کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انھوں نے یقین دلایا کہ نئی حکومت ایک مکمل اور مضبوط منصوبے کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرے گی۔
وزیر توانائی نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے کسی بھی معاہدے کو پاکستانی عوام کے بہترین مفادات سے ہم آہنگ کیا جائے۔