
سینئر صوبائی وزیر اور وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لوڈ شیڈنگ کے نظام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ شدید گرمی میں بھی کراچی سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں 16 ،16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
سائٹ کراچی میں تاجروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ لوڈ شیڈنگ ’غیر آئینی‘ ہے، دنیا کے کسی قانون میں ایسا نہیں ہوتا کہ ایک شخص اگر بل جمع نہ کروائے تو پڑوسیوں کو بھی اس کی سزا دی جائے،کے الیکٹرک لائن لاسز دکھا کر پوری آبادی کی لوڈ شیڈنگ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی، یونیورسٹی روڈ کھدا ہوا ہے، شہریوں کو اس سے تکلیف کا سامنا ہے جس کا ہمیں احساس ہے، اس پروجیکٹ کی تکمیل میں کئی مسائل درپیش ہیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو یونیورسٹی روڈ سے بجلی کے پول ہٹانے کے لیے حکومت سندھ نے اربوں روپے جاری کیے، اس کے باوجود کے الیکٹرک انتطامیہ کی جانب سے تاخیر سامنے آئی، ک
کے الیکٹرک انتظامیہ کہتی ہے کہ پول توہٹا دیں گے لیکن تاریں بیرون ملک سے منگوانی پڑیں گی، جس میں تاخیر کا سامنا ہے، اس حوالے وزیراعلیٰ سندھ نے خود بھی کے الیکٹرک حکام کو کام جلد مکمل کرنے کی تاکید کی۔