سعودی عرب کے قریب کیبلز میں فالٹ کے باعث صارفین کو اپ لوڈ، ڈاؤنلوڈ اور ویڈیو کالنگ میں شدید مسائل کا سامنا

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار نے صارفین کی روزمرہ ڈیجیٹل سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ اپ لوڈنگ، ڈاؤنلوڈنگ، میسجز کے تاخیر سے پہنچنے اور ویڈیو کالز کے دوران وقفوں کی شکایات عام ہو چکی ہیں۔ آن لائن کلاسز، کاروباری اجلاس، ای میل سرکولیشن اور سوشل میڈیا سرگرمیوں میں تاخیر کے باعث عوامی اور پیشہ ورانہ سطح پر شدید پریشانی کا سامنا کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی اصل وجہ سعودی عرب کے قریب زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبلز میں پیش آنے والی فنی خرابی ہے۔ کمپنی کے مطابق، یہ فالٹ بین الاقوامی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے۔ متاثرہ کیبلز کے ذریعے فراہم کی جانے والی بین الاقوامی بینڈوڈتھ کی معطلی نے مقامی نیٹ ورک پر دباؤ کو بڑھا دیا ہے، خصوصاً شام کے اوقات میں جب انٹرنیٹ صارفین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
پی ٹی سی ایل نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی رفتار بہتر کرنے کے لیے متبادل راستوں (ریڈنڈنٹ کنیکشنز) پر انحصار کر رہا ہے، تاہم جب تک زیرِ سمندر کیبل کی مرمت مکمل نہیں ہو جاتی، سروس میں بہتری محدود ہی رہے گی۔ کمپنی کی جانب سے مرمت مکمل ہونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی، البتہ کہا گیا ہے کہ اس فالٹ کو ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے کی کوشش جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق، انٹرنیٹ کیبلز کی مرمت ایک پیچیدہ اور وقت طلب عمل ہوتا ہے جس میں خصوصی مرمتی جہازوں اور سازگار موسمی حالات کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیرِ سمندر موجود ان کیبلز تک پہنچنے، متاثرہ مقام کی شناخت کرنے اور مرمت کرنے کا عمل کئی ہفتے لے سکتا ہے، خاص طور پر اگر خراب موسم، لہروں کی شدت یا تکنیکی پیچیدگیاں پیش آ جائیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کو انٹرنیٹ سست روی کا سامنا ہے۔ اس سے قبل بھی 2021 اور 2022 میں زیرِ سمندر کیبلز میں خرابی کے باعث ملک بھر میں انٹرنیٹ خدمات متاثر ہوئی تھیں۔ انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی ڈیجیٹل انحصاری کو برقرار رکھنے کے لیے نہ صرف متبادل انٹرنیشنل کیبلز کا انتظام کرنا ہوگا بلکہ مقامی ڈیٹا سینٹرز اور کیشنگ سسٹمز کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی فالٹس کا براہ راست اثر کم کیا جا سکے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 12 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں طلبہ، فری لانسرز، کاروباری افراد اور عام صارفین شامل ہیں۔ سروس میں رکاوٹ نہ صرف انفرادی سطح پر بلکہ معیشت کے مختلف شعبوں پر بھی اثر ڈال رہی ہے، خاص طور پر ای کامرس، آن لائن تعلیم اور آئی ٹی ایکسپورٹ سے وابستہ کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس تکنیکی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ فوری اقدامات میں صارفین کو متبادل بینڈوڈتھ فراہم کرنا، جبکہ طویل المدتی حل کے طور پر ملکی انٹرنیٹ نیٹ ورک کو مزید مستحکم اور خودکفیل بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
صارفین کی جانب سے پی ٹی سی ایل اور دیگر انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ کئی حلقے یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ صارفین کو تاخیر سے سروس ملنے پر ریفنڈ یا رعایت دی جائے۔ دوسری جانب، ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اب تک اس بحران پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا۔
موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری اپ لوڈز اور ڈاؤنلوڈز سے گریز کریں اور شام کے اوقات میں انٹرنیٹ استعمال کو محدود رکھیں تاکہ نیٹ ورک پر لوڈ کو کم سے کم رکھا جا سکے۔ البتہ، یہ عارضی اقدامات ہیں، اور اس بحران کے مکمل خاتمے کے لیے زیرِ سمندر کیبل کی مرمت کا مکمل ہونا ناگزیر ہے۔
#InternetDown #Pakistan #InternetSlow #SubmarineCable #DigitalPakistan #InternetIssue #Telecom