منگل , اکتوبر 14 2025

پاک بھارت ٹاکرا آج دبئی میں، سیاسی کشیدگی کے باوجود ٹیمیں میدان میں

ایشیا کپ کا سب سے متنازعہ اور جذباتی مقابلہ آج شام دبئی میں ہوگا، جہاں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں حالیہ سیاسی تناؤ کے باوجود آمنے سامنے ہوں گی

ایشیا کپ 2025 کا سب سے بڑا اور جذباتی مقابلہ آج دبئی کے میدان میں ہونے جا رہا ہے، جہاں روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک بار پھر مدِ مقابل ہوں گے۔ مئی میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی چار روزہ فوجی جھڑپ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ٹیمیں میدان میں آمنے سامنے آ رہی ہیں، جس نے اس میچ کو محض ایک کھیل کے بجائے جیوپولیٹیکل تناؤ کی علامت بنا دیا ہے۔

سیاسی کشیدگی، بی سی سی آئی کی جانب سے بائیکاٹ کی دھمکیاں، اور بھارتی بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کی دبئی میں غیر موجودگی کے باوجود دونوں ٹیمیں کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی نے پاک بھارت میچ کے دوران کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کو اسٹیڈیم بھیجنے سے گریز کیا ہے، جسے ’خاموش بائیکاٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ آئی سی سی چیئرمین جے شاہ نے بھی دبئی کے بجائے امریکا میں میٹنگ میں شرکت کو ترجیح دی۔

دوسری جانب پاکستانی اسکواڈ مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں اُترنے کو تیار ہے۔ کپتان سلمان علی آغا نے میچ سے قبل واضح کیا کہ اگر منصوبے پر عمل کیا جائے تو کسی بھی ٹیم کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ان کے ساتھ پاکستانی اوپنر صائم ایوب نے کہا کہ ہماری توجہ صرف بھارت کے خلاف نہیں بلکہ پورے ٹورنامنٹ پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بے خوف ہوکر ہر ٹیم کے خلاف کھیلنا چاہتے ہیں۔

بھارتی ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ ریان ٹین ڈوسچیٹ نے بھی اس میچ کے گرد پائے جانے والے جذباتی ماحول کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم جذبات کو ایک طرف رکھ کر پیشہ ورانہ انداز میں کھیلنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جیوپولیٹیکل تناؤ کے باعث کھلاڑیوں پر دباؤ موجود ہے، لیکن ٹیم مینجمنٹ نے انہیں صرف کھیل پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر، جو ماضی میں پاکستان کے خلاف کھیلنے کے مخالف رہے ہیں، نے بھی ٹیم کو یہی پیغام دیا ہے کہ بیرونی عوامل کو نظر انداز کر کے کارکردگی پر دھیان دیں۔

ٹکٹوں کی مانگ میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میچ کے ٹکٹس کی قیمت 40 ہزار روپے سے شروع ہو کر 13 لاکھ روپے تک جا پہنچی ہے، جس سے شائقین کرکٹ کی دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دبئی میں موجود ہزاروں شائقین اس ٹاکرے کو دیکھنے کے لیے بیتاب ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی گزشتہ میچز میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ بھارت نے یو اے ای کو نو وکٹوں سے شکست دی تھی، جب کہ پاکستان نے عمان کے خلاف فتح حاصل کی تھی۔ دونوں ٹیموں کی بیٹنگ اور بولنگ لائن اپ مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے بُمرہ اور شبمن گل کی واپسی ٹیم کو مزید طاقتور بنا رہی ہے، جبکہ پاکستان کے پاس شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، فخر زمان اور صائم ایوب جیسے نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں۔

سلمان علی آغا کی قیادت میں میدان میں اترنے والی پاکستانی ٹیم میں 17 کھلاڑی شامل ہیں، جن میں فہیم اشرف، حسن علی، خوشدل شاہ، محمد حارث، محمد نواز، حسین طلعت، اور فخر زمان شامل ہیں۔ دوسری جانب بھارتی ٹیم بھی مکمل فارم میں دکھائی دے رہی ہے، اگرچہ سیاسی دباؤ کے باعث ٹیم مینجمنٹ کے کچھ اہم چہرے میچ سے دور ہیں۔

یہ میچ صرف دو ٹیموں کے درمیان نہیں بلکہ دو نظریات کے درمیان بھی مقابلہ سمجھا جا رہا ہے۔ جہاں ایک جانب سیاسی بیانیہ میدان میں اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف کھلاڑیوں کا فوکس صرف کارکردگی پر مرکوز ہے۔

آج شام ساڑھے سات بجے شروع ہونے والا یہ مقابلہ نہ صرف اسپورٹس کے مداحوں بلکہ سفارتی تجزیہ کاروں کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اس میچ کا نتیجہ جو بھی ہو، اس نے ایک بار پھر کھیل اور سیاست کے درمیان کھنچی ہوئی لکیر کو نمایاں کر دیا ہے۔

#PAKvIND #Cricket #AsiaCup #INDvsPAK #Dubai #CricketRivalry #Sportsmanship #T20Cricket

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …