
حکومت قانونی ذرائع سے ترسیلات بھیجنے والے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو دی جانے والی بعض مراعات ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 27 جون 2025 کو فنانس ڈویژن نے ای سی سی کو بریفنگ دی کہ حکومت پاکستان کے پاس پانچ ریمیٹنس انسینٹو انیشیٹو اسکیمیں ہیں جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (پی آر آئی) کے ذریعے عمل میں لائی جارہی ہیں۔
ٹی ٹی چارجز اسکیم حکومت کی نمایاں ترسیلاتِ زر مراعاتی اسکیم ہے، جو مستحق ترسیلات پر بھیجنے اور وصول کرنے والے دونوں کے لیے بالکل مفت سروس فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم اگست 2024 میں ای سی سی سے منظور شدہ موجودہ مراعاتی ماڈل کے تحت، ہر 100 ڈالر یا اس سے زائد کی ترسیل پر 20 سعودی ریال کی ادائیگی (ری ایمبرسمنٹ/مراعت) فراہم کرتی ہے۔ مزید یہ کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد یا 100 ملین ڈالر (جو بھی کم ہو) تک اضافے پر فی ٹرانزیکشن اضافی 8 سعودی ریال جبکہ اس حد سے زیادہ اضافے پر مزید 7 سعودی ریال فی ٹرانزیکشن بطور اضافی مراعات دیے جاتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے آگاہ کیا کہ جولائی تا مئی موصول ہونے والی ترسیلاتِ زر کا حجم 34.9 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا ہے، جو مالی سال 2024 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 28.8 فیصد یا تقریباً 7.8 ارب ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ اس رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ جون 2025 کے اختتام تک ترسیلاتِ زر کی رقم تاریخی سطح یعنی 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ تاہم، ترسیلات میں اس نمایاں اضافے کے ساتھ اس سے منسلک اخراجات اور بجٹ کی ضروریات میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
مالی سال 2025 میں ترسیلاتِ زر سے متعلق مراعاتی اسکیموں پر مجموعی اخراجات 200 ارب روپے سے تجاوز کرگئے جس کا حکومت پاکستان پر ہر سہ ماہی میں تقریباً 50 ارب روپے کا بوجھ پڑا۔ ان میں سے تقریباً 85 فیصد اخراجات یعنی 170 ارب روپے (42.5 ارب روپے فی سہ ماہی) ٹی ٹی چارجز اسکیم کے تحت ہوئے۔
اخراجات کو معقول بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ٹی ٹی چارجز اسکیم میں چند تبدیلیوں کی تجویز دی ہے، جن میں کم از کم قابلِ قبول ترسیلی رقم کی حد کو موجودہ 100 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کرنا شامل ہے اور مراعاتی ادائیگی کو موجودہ متغیر شرح کے بجائے ہر مستحق ترسیل پر 20 سعودی ریال کی مقررہ رقم (فلیٹ ریٹ) پر منتقل کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ، اسٹیٹ بینک نے تجویز دی ہے کہ ایکسچینج کمپنیز کی مراعاتی اسکیم کو ٹی ٹی چارجز اسکیم میں ضم کر دیا جائے جبکہ مارکیٹنگ انسینٹو اسکیم کو مالی سال 2026 سے ختم کر دیا جائے۔
اسٹیٹ بینک نے ترسیلاتِ زر کی رفتار میں ممکنہ سست روی کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مجوزہ اصلاحات کے نتیجے میں مالی سال 2026 میں اخراجات نمایاں طور پر کم ہو کر 88 ارب روپے تک آ سکتے ہیں، جو مالی سال 2025 میں 206 ارب روپے رہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اخراجات میں یہ ممکنہ کمی یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوں، بصورت دیگر مارکیٹ موجودہ مراعاتی شرحوں اور اسکیموں کے تسلسل کا تاثر لے سکتی ہے۔