وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ میں توسیع کے لیے مشاورت شروع کردی جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں مزید 10 وزرا کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کہا کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف سے بھی اس سلسلہ میں مشاورت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار یوسف، حنیف عباسی، شیخ افتاب، طارق فضل چوہدری اور سعد وسیم کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ کابینہ میں 2 مزید خواتین کو شامل کرنے پر بھی غور کیا جارہاہے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ میں شامل بعض وزرا کے قلمدان تبدیل کرنے پر بھی مشاورت جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی اہم اتحادی ہونے کے باوجود حکومت میں شامل نہیں ہوئی جس کے باعث کئی وزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزرا سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت میں پیپلز پارٹی شامل ہوئی اور نہ ہی کابینہ میں مزید توسیع ہوسکی، وفاقی کابینہ میں توسیع نہ ہونے کے باعث 8 ماہ بعد بھی متعدد وزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزرا کے بغیر چلائی جارہی ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ تمام 40 وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے 18 وفاقی وزرا ہیں، کئی اہم وزارتوں اور ڈویژنز کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جاریا ہے جب کہ وزیراعظم نے کئی وزارتوں، ڈویژنز کے قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعظم نے آئی ٹی اور موسمیاتی تبدیلی کا وفاقی وزیر تاحال نہیں بنایا، صحت اور بین الصوبائی رابطہ کی وزارتیں بھی وفاقی وزرا سے محروم ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیشنل سیکیورٹی، تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کے انچارج وزیر خود ہیں اور وزارت ریلویز کا قلمدان بھی وزیراعظم نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے توانائی کی وزارت کا بھی وفاقی وزیر نہیں لگایا، وزارت توانائی کے دونوں ڈویژنز پاور اور پیٹرولیم کے الگ الگ وزیر بنائے گئے ہیں۔
تمام 18 وفاقی وزراکو ایک یا ایک سے زائد وزارت اور ڈویژن کا قلمدان دیا گیا، وزیراعظم نے 18 میں سے 12 وفاقی وزرا کو اضافی قلمدان تفویض کیے ہیں جب کہ شہباز شریف کی کابینہ میں کوئی بھی خاتون وفاقی وزیر شامل نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے مصدق ملک کو پیٹرولیم ڈویژن کا وزیربنایا، مصدق ملک کو وزارت آبی وسائل کا اضافی قلمدان بھی تفویض کیا گیا جب کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کو دفاعی پیداوار اور ہوابازی کا اضافی قلمدان دیا گیا۔
اس کے علاوہ، وفاقی وزیرصنعت وپیداوار رانا تنویر کے پاس نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اضافی قلمدان ہے، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے پاس انسانی حقوق اور پارلیمانی امور کی اضافی وزارتیں ہیں۔
وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک کو مذہبی امور کا اضافی قلمدان دیا گیا اور وزیر نجکاری عبد العلیم خان کے پاس سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات کے اضافی قلمدان ہیں۔
وزیر سیفران امیر مقام کو امور کشمیر اورگلگت بلتستان، وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کو قومی ورثہ وثقافت، وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو تعلیم و تربیت، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ریونیو، وفاقی وزیر اقتصادی اموراحد چیمہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔
تاہم نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر تجارت جام کمال، وزیر میری ٹائم افیئرز قیصر شیخ، وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض پیرزادہ اور وزیر پاور اویس لغاری کے پاس اضافی قلمدان نہیں ہیں۔
وزیراعظم نے واحد خاتون رکن شزہ فاطمہ کو وفاقی وزیر کا قلمدان نہیں دیا، اس وقت شزہ فاطمہ آئی ٹی کی وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ذرائع کابینہ ڈویژن کے مطابق وزیراعظم کے وزرا، وزرائے مملکت، مشیر اور معاونین خصوصی کی تعداد 24 بنتی ہے جب کہ وفاقی وزرا 18، وزرائے مملکت 2، ایک مشیر اور 3 معاونین خصوصی ہیں۔