
پی ٹی اے نے وی پی این (Virtual Private Network) سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کی لائسنسنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت وی پی این فراہم کرنے والے ادارے اب تجدید شدہ CVAS-Data ریجیم کے اندر قانونی دائرے میں کام کریں گے، جس کا مقصد ملک میں محفوظ اور مجاز وی پی این خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
پی ٹی اے نے متعدد کمپنیوں کو کلاس لائسنس جاری کیا ہے، جن میں Alpha 3 Cubic (Pvt.) Ltd. (“Steer Lucid”), Zettabyte (Pvt.) Ltd. (“Crest VPN”), Nexilium Tech (SMC‑Pvt.) Ltd. (“Kestrel VPN”), UKI Conic Solutions (SMC‑Pvt.) Ltd. (“QuiXure VPN”) اور Vision Tech 360 (Pvt.) Ltd. (“Kryptonyme VPN”) شامل ہیں۔
ان لائسنس یافتہ فراہم کنندگان کو قانونی اور مجاز مقاصد کے لیے وی پی این سروس فراہم کرنے کی اجازت ہے۔ مزید یہ کہ صارفین اب اپنے آئی پی ایڈریسز یا موبائل نمبروں کی پی ٹی اے کے سامنے رجسٹریشن کروائے بغیر ان لائسنس یافتہ فراہم کنندگان سے براہِ راست سروس حاصل کر سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد عوام کی سہولت، ریگولیٹری آسانی اور ملک کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں سائبر سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
یہ لائسنسنگ عمل پی ٹی اے کے تحت “کلاس ویلیو ایڈڈ سروسز – ڈیٹا” کے ریجیم کے تحت کیا گیا ہے، جو گزشتہ عرصے میں دوبارہ فعال کیا گیا تھا اور اس کے تحت ڈیٹا خدمات جیسے وی پی این کو باقاعدہ کرنے کا دائرہ کار طے پایا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام سے کمپنیوں، فری لانس ورکرز اور دور دراز کام کرنے والوں کے لیے قانونی اور مستحکم وی پی این رسائی ممکن ہو گی۔ تاہم، ڈیجیٹل حقوق کے حامی حلقے تشویش ظاہر کر رہے ہیں کہ اس طرح صرف پی ٹی اے منظور شدہ وی پی این فراہم کنندگان کو اجازت دینے سے آن لائن رازداری اور اظہارِ خیال کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ نگرانی اور یوزر ٹریفک کے ممکنہ بیک اینڈ معاہدے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی حکمتِ عملی “ڈیجیٹل پاکستان” کے تناظر میں آیا ہے، جس میں ملکی ڈیٹا گورننس، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مضبوطی پر زور دیا گیا ہے۔
اس لائسنسنگ کے بعد، جب صارفین اپنی ضروریات کے مطابق لائسنس یافتہ وی پی این فراہم کنندگان کا انتخاب کریں گے، تو ایک نئے مرحلے میں ملک کا انٹرنیٹ ایکو سسٹم زیادہ منظم، شفاف اور محفوظ بننے کی سمت جائے گا۔
پی ٹی اے کا یہ قدم پاکستان میں وی پی این سروسز کے شعبے میں اہم موڑ ثابت ہوگا، جب کہ صارفین، کاروباری ادارے اور فری لانسرز اس سے سہولت حاصل کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ، آن لائن پرائیویسی، آزادی اظہار اور نگرانی کے توازن پر بحث بھی جلد متحرک ہونے کی توقع ہے۔
UrduLead UrduLead