وفاقی حکومت کی جانب سے گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ ڈھائی ہفتے گزرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں آسکی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی اب تک گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات مکمل نہ کر سکی۔
تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب تک کام مکمل نہیں ہوا جبکہ چار لاکھ ٹن اضافی گندم کی خریداری کی تحقیقات اب تک شروع ہی نہ ہوسکی۔
دوسری جانب ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کو ہٹانے کے بعد نئے ایم ڈی کی تعیناتی بھی اب تک نہ ہو سکی۔ 13 لاکھ ٹن درآمدی گندم میں کیڑے نکلنے کا معاملہ بھی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری نرخ سے کئی گنا کم قیمت پر گندم کی فروخت جاری ہے۔ پنجاب میں گندم کی بوری 6 ہزار روپے کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
یاد رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ گندم درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کی گئی تھی۔
وزیر اعظم نے معاملے کی ایک ہفتے میں رپورٹ مانگی تھی مگر بعد میں کمیٹی کے ٹی او آرز میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔