آئینی ترامیم کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پیر کو ہونے والا اجلاس فیصلہ کن ہوگا،ترامیم کے حوالے سے سرگرمیاں اور جوڑتوڑ چار دن کے لئے زیر زمین چلے جائیں گے ،
آئینی عدالت کے قیام کا امکان روشن ہو گیا الگ بنچ کے قیام کی تجویز پذیرائی سے محروم رہ گئی ،کمیٹی میں بیٹھنے کے باوجود تحریک انصاف مذاکراتی عمل سے بے دخل ہو چکی ہے،
تمام حکومتی ارکان پارلیمنٹ اور مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان کو جمعرات تک لازماً اسلام آباد پہنچ جانے کی ہدایت ،ترامیم آئندہ اتوار تک 1973 کے آئین کا حصہ بن جانے کے واضح امکانات ،ترامیم نہ ہو سکیں تو “حکومتی ماہرین” نے “پلان بی” بھی تیار رکھا ہے جو بہت تلخ ہو گا،
عدالتی اصلاحات کے لئے آئینی ترامیم کے بارے میں حتمی فیصلے اور مفاہمت کے لئے کل (پیر) خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس فیصلہ کن ثابت ہوسکتاہے۔
قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کواس امرکا سراغ مل گیا ہے کہ حکومتی ماہرین نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی کی تعداد کا بندوبست کرلیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے نکات کے بارے میں غیر لچکدار رویہ اختیار کررہے ہیں۔