وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مختلف کمپنیاں 29 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کر رہی ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس کی چوری روکنی ہے، کمپنیوں کا جھوٹ برداشت نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، ایف بی آر میں بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، معاشی محاذ پر ہم بہتر پوزیشن میں آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوا اور شرح سود میں کمی آرہی ہے، جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کمپنیاں ٹیکس کم کرنے کیلیے ان پٹ ٹیکس بڑھاتی ہیں، سیلز ٹیکس جمع کرکے آگے نہ دینا اعتماد کو توڑنا ہے، کمپنیوں کا جھوٹ برداشت نہیں کرسکتے، ٹیکسز کی لیکیج روکنے کیلیے توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرارہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ اسٹیل سمیت مختلف کمپنیاں29ارب روپے کا ٹیکس چوری کررہی ہیں، سیمنٹ کے لیے کوئلے کے بزنس میں 18 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چوری ہے، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 23 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ بیٹریاں بنانے کے کاروبار میں 11 ارب روپے کاٹیکس چوری کیا جارہا ہے، مشروبات کے کاروبار میں 15 ارب روپے کا سیلز ٹیکس چوری کیاجارہا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ مجموعی طور پر 128 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے، قانون میں ایک ارب روپے ٹیکس چوری کی سزا 5سال قید ہے،
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ سیلز ٹیکس چوری کرنے کیلیے کمپنیاں جھوٹ بولتی ہیں۔
انہوں نے کمپنیوں کے سی ای اوز کو متنبہ کیا ہے کہ سیلز ٹیکس ریٹرنز پر ہر گز دستخط نہ کریں، ٹیکس چوری پر کوئی معافی نہیں ہوگی، گرفتاریاں کی جائیں گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی وفد کے ساتھ مفصل بات چیت کی، معاشی استحکام آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب بڑھانا ہے، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب ساڑھے 13 فیصد تک بڑھانا ہے، سیلز ٹیکس کی چوری روکنی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کمپنیاں ٹیکس کم کرنے کے لیے ان پٹ ٹیکس بڑھاتی ہیں، سیلز ٹیکس جمع کر کے آگے نہ دینا اعتماد کو توڑنا ہے، ایف بی آر میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔