پی آئی اے کی خریداری کے خواہشمندوں نے حکومت کی جانب سے عائد کی گئی بڑی شرائط ماننے سے انکار کردیا۔
بولی دہندگان پی آئی اے میں 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری، فلیٹ سائز میں اضافے اور مخصوص روٹس پر آپریشنز جاری رکھنے پر آمادہ نہیں ہیں،
ذرائع کے مطابق ممکنہ خریداروں نے فروخت سے حاصل ہونے والی پوری رقم حکومت کو دینے کے بجائے دوبارہ ایئرلائن میں سرمایہ کاری کیلیے رکھنے کی تجویز دی ہے، جبکہ بڈرز ان ملازمین کیلیے نئے اپائنٹمنٹ لیٹرز جاری کرنے چاہتے ہیں، جن کو وہ نوکری پر رکھنے کا فیصلہ کریں گے، جبکہ باقی ماندہ ملازمین کو ہولڈنگ کمپنی بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اب یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر ڈسکس ہورہا ہے، اگر حکومت یہ مطالبات مان لیتی ہے، تو توازن پی آئی اے کے خریدار وں کے حق میں چلا جائے گا، حکومت کی جانب سے شارٹ لسٹ کیے گئے 6 بڈرز نے مجوزہ شیئرہولڈرز ایگریمنٹ اور سیل پرچیز ایگریمنٹ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، کامیاب خریدار اور حکومت کے درمیان پرچیز ایگریمنٹ، سبسکرپشن ایگریمنٹ اور شیئرہولڈرز ایگریمنٹ پر دستخط کیے جائیں گے،
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے فلائی جناح، ایئربلو، عارف حبیب کارپوریشن، بلیو ورلڈ سٹی، پاک ایتھانول پرائیویٹ کنسورشیئم اور وائی بی ہولڈنگز کنسورشیئم کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو پری کوالیفائیڈ پارٹیوں نے بولی کی پوری رقم اپنے پاس رکھنے یا حکومت کو دینے کے بجائے پی آئی اے میں انوسیٹ کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ ایک مقامی ایئرلائن نے پی آئی اے کے 100 فیصد حصص کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور وہ حکومت کو رقم ادا کرنا چاہتی ہے، جبکہ حکومت نے بڈ پرائس کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے، اس طرح حکومت کچھ رقم اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے اور کچھ رقم پی آئی اے میں انویسٹ کرنے کو تیار ہے۔