صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں لاکھوں افراد امن کی بحالی کیلئے یک آواز ہوگئے، گذشتہ روز ضلع بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی ،
سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، تاجروں اور ووکلاء نے مشترکہ طور پر امن مارچ کیا ، شہر اور مضافات سے شہری قافلے کی شکل میں پریڈی چوک پہنچے، مظاہرین نے سفید جھنڈے اٹھارکھے تھے جس پر(’ امن غواڑو‘) امن چاہیے کے نعرے درج تھے،
بعد میں ریلی کے شرکاء نے سپورٹس کمپلیکس کا رخ کیا، اس موقع پر اچانک فائرنگ سے امن ریلی کے شرکاء میں بھگڈر مچ گئی، فائرنگ سے2شہری جاں بحق اور 20 مظاہرین زخمی ہوگئے،
کےپی حکومت کا تحقیقا ت کا اعلان وزیراعلیٰ KPکانوٹس،رپورٹ طلب،متاثرین کے لئے پیکج کا اعلان کردیا مظاہرین کی جانب سے بنوں کینٹ پر پتھراؤ بھی کیا گیا،
پریڈی گیٹ چوک کے اطراف شرکا ہاکی اسٹیڈیم میں داخل ہوگئے جس سے مرکزی دروازہ ٹوٹ گیا اور اسٹروٹرف کو بھی نقصان پہنچا ،
مظاہرین نے انتظامیہ کیساتھ مذاکرات ناکام ہونے پر آج پولیس لائن چوک میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے،
امن مارچ کے منتظمین اور سیاسی جماعتوں وسول سوسائٹی کے مقررین نے اندرون شہر اور ملحقہ علاقوں میں قائم مسلح افراد کے مراکزختم کرنے، مستقل بنیادوں پر امن کے قیام اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بنوں کی تاریخ میں پہلی بار تاریخی امن مارچ کیا جس میں سیاسی جماعتو ں کے قائدین کارکنوں تاجروں چیمبر آف کامرس ووکلاء رہنماؤں نے خطاب کیا،
اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان ودیگر رہنمائوں نے خطاب کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجیئنرنگ پختون یار بنوں سپورٹس کمپلیکس دھرنے سے خطاب کر رہے تھے کہ اچانک فائرنگ ہوگئی ، صوبائی وزیر بال بال بچ گئے،
بھگدڑ کے دوران کئی افراد زخمی ہوئے ،اس موقع پر توڑ پھوڑکے واقعات بھی رونما ہوئے،وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بنوں میں جاری صورتحال اور فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔