google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 پی ٹی آئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جعفرایکسپریس واقعہ پر پروپیگنڈا - UrduLead
جمعرات , مارچ 13 2025

پی ٹی آئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جعفرایکسپریس واقعہ پر پروپیگنڈا

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے ساتھ کھری ہے، پچھلے 3 دن سے جعفرایکسپریس والا افسوسناک واقعہ چل رہا تھا، اسے ہماری مسلح افواج نے بڑے سانحہ میں بدلنے سے بچالیا، ورنہ خدانخواستہ بڑے پیمانے پر لوگوں کی اموات ہوسکتی تھیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ فورسز کے جوانوں نے کم سے کم نقصان کے ساتھ دہشت گردوں کو ہلاک کیا، قوم کو پاک افواج پر فخر ہے، ان شااللہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم کامیاب ہوں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لسانیت کی بنیاد پر جس طرح مسافروں کو الگ کیا گیا، یہ افسوس ناک امر ہے اور اس سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اس واقعہ پر پروپیگنڈا کرنا تھا، وہ سب نے دیکھا، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ دہشت گردوں نے خود یرغمالیوں کو چھوڑ دیا، فوج نے نہیں چھڑوایا۔

اس دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے شور شرابہ کیا اور کہا کہ ایسے لوگوں کے نام لیں، اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں ایسے لوگوں کے نام کیوں لوں، اور ایوان کا تقدس مجروح کروں، جن میں اتنی ہمت تک نہیں کہ وہ ملک میں رہ کر اپنا کیس پیش کریں۔

خواجہ آصف نے عمر ایوب کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسی ایوان میں کل ہمیں ایسے لوگوں نے فارم 47 کا طعنہ دیا، جن کے بزرگوں نے ملک میں پہلی بار آئین کو توڑا، آمریت قائم کی، قوانین کی دھجیاں بکھیر دیں، لوگوں سے ان کے حقوق چھین لیے تھے، کروڑوں لوگوں سے حق چھین کر بنیادی جمہوریت کے نام پر 80 ہزار افراد کو وہ حق دے دیا گیا تھا، ایسے لوگ بولتے ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، کیا ان لوگوں نے اپنا ماضی بھلادیا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ میرا ایک بار مارشل لائی حکومت سے تعلق رہا، اس پر میں کئی بار معذرت کرچکا ہوں، آج پھر معافی مانگتا ہوں، اس ایوان میں کئی لوگ ایسے بیٹھے ہیں جنہوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہوئی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے، ادھر جنرل باجوہ اور جنرل فیض بیٹھ کر بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشتگردوں کو واپس لاکر بسانا ملک کے حق میں بہت اچھا ہے، جب تک ہم سیاست دان بطور ایک برادری 77 سال کی غلطیوں کا اعتراف نہیں کریں گے، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے آپس میں کام بانٹ رکھے ہیں، کہ یہ گالیاں دے گا، فلاں دہشتگردوں کی حمایت کرے گا، فلاں حقوق کی خلاف ورزی کا رونا روئے گا، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دہشت گردی کے کئی واقعات ہوئے، سرفراز بگٹی سینہ تان کر کھڑا ہے، لیکن کیا خیبرپختونخوا میں کوئی کارروائی کی گئی؟ کارروائی تو چھوڑیں یہاں تو بیانات دینے سے ڈرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کل جب اپوزیشن لیڈر خطاب کر رہے تھے تو حکومتی بینچوں سے ایک آواز نہیں اٹھی، جب کہ صدارتی تقریر کے دوران ہنگامہ برپا کردیا گیا تھا، اسپیکر صاحب! کل اپوزیشن لیڈر نے اس ایوان کو آپ کو، مجھے ہم سب کو غیر قانونی کہا، لیکن چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) قانونی ہیں، اپوزیشن لیڈر خود قانونی ہیں، جنہیں آپ نے مقرر کیا ہے، ہر وہ چیز قانونی ہے، جو ان کے فائدے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تنخواہیں بھی لیتے ہیں، بڑی بڑی گاڑیاں لیکر گھومتے ہیں، پھر نظام کو غیر قانونی بھی کہتے ہیں، اس سے بڑی دو نمبری کوئی نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی میں جنرل مشرف کے دور میں لیڈر آف اپوزیشن کیا بات کرتے تھے، سب کو معلوم ہے، وہ شوکت عزیز کی مالش کرتے تھے، اس طرح تو کوئی پروفیشنل مالشیا بھی نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ روز ایک فوجی افسر کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے گیا، تو معلوم ہوا کہ اس شادی کو 22 روز ہوئے تھے، یہ جوان ہمارے ملک کے لیے جانیں قربان کرتے ہیں، یہاں لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، ایک اور وہ بندہ کہتا تھا کہ جان اللہ کو دینی ہے، قرآن اٹھاکر ان لوگوں نے یہاں جھوٹ بول رکھے ہیں، اس بات کی گواہی اس ایوان کے در و دیوار دیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ صدر مملکت کے مشترکہ سیشن سے خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈر اعتراف کرتے کہ ملک کی اکانومی بہتر ہوئی، دہشتگردی کیخلاف فوج کی قربانیوں کو تسلیم کرتے، تو کیا ہی اچھا ہوتا، ان لوگوں نے سیاست کے لیے باجوہ کو باپ بنایا ہوا تھا، جو لوگ حکومت یا سیاست کے لیے باپ بدلتے ہوں، ایسے لوگوں کو کیا کہا جائے؟۔

About Aftab Ahmed

Check Also

 زارا نور عباس کو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید کا سامنا 

اداکارہ زارا نور عباس کو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید کرنے کی وجہ سے مشکلات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے