اداکارہ حریم فاروق کا کہنا ہے کہ اُن کے ڈرامہ ’بسمل‘ نے خواتین کی سوچ کو بدل دیا ہے۔
ڈرامہ دیکھنے کے بعد کئی خواتین نے انھیں بتایا کہ انھوں نے اپنے شوہروں کی تعریف کرنا شروع کر دی ہے۔
بدھ اور جمعرات کو ’اے آر وائے ڈیجیٹل‘ پر نشر ہونے والا ڈرامہ ”بسمل“ پسندیدگی کے لحاظ سے سرفہرست ڈراموں میں شامل ہوچکاہے۔
ڈرامہ کی کہانی ایک ادھیڑ عمرامیرشخص(توقیر) کی دوسری شادی کے گِرد گھومتی ہے۔
ڈرامے میں ’توقیر‘ کا کردار سینیئر اداکار نعمان اعجاز ادا کر رہے ہیں جبکہ ان کی دوسری اہلیہ معصومہ کا کردار حریم فاروق نبھا رہی ہیں۔
”بسمل“ کی معصومہ ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہے۔ جس کے اونچے اونچے خواب ہوتے ہیں اور انہی خوابوں کو پانے کی جستجو میں وہ خود سےعمر میں دگنے امیر شخص سے شادی کر لیتی ہیں۔
ایک خصوصی گفتگو میں حریم فاروق نے معصومہ کے کردار پر اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ معصومہ بُری لڑکی نہیں بلکہ معصومہ ہر انسان کی خواہشات کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ جو کرتی ہے اپنی معصومیت میں کرتی ہے۔ پہلے میں نے بھی اسے کافی تنقیدی نگاہ سے دیکھا، مگر پھر مجھے اس کردار کے ساتھ ہمدردی محسوس ہونے لگی۔
اُن کے خیال میں آج کل ہر انسان زندگی میں شارٹ کٹ کی تلاش میں ہے جس کی ایک بڑی وجہ سوشل میڈیا کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات ہیں۔
سوشل میڈیا پر دوسروں کی زندگیاں دیکھ کر اپنی زندگی بُری لگنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس دوران ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم اپنا کتنا نقصان کر رہے ہیں۔ حریم نے کہا۔
بسمل میں کام کرتے ہوئے حریم کے وزن پر بھی بہت زیادہ تنقید کی گئی۔ یہاں تک کہا گیا کہ جسم چوڑا ہونے کی وجہ سے ان کی اور نعمان اعجاز کی عمروں میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوتا ہے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اب ان باتوں سے فرق نہیں پڑتا ہے،خواتین پر بہت سی چیزوں کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ چاہے وہ اُن کے جسم کے حوالے سے ہو، اُن کی زندگی کے فیصلوں کے بارے میں ہو یا کریئر کے حوالے سے۔ ان کی ہر چیز پر ہی تنقید کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ حریم نے 2016 میں فلموں کے ذریعے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ اداکاری کے ساتھ انھوں نے ’جانان‘، ’پرچی‘ اور ’ہیر مان جا‘ جیسی فلموں کو پروڈیوس بھی کیا۔ اس کے بعد اب وہ ڈراموں میں کام کرتی نظر آرہی ہیں۔