اسلام آباد میں پولیس پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو ڈی چوک سے پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اعلان کیا ہے کہ وعدہ کرتی ہوں عمران خان کو لیے بغیر ڈی چوک سے نہیں نکلوں گی۔
اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے وعدہ لیا کہ ’ جب تک عمران خان ہمارے درمیان نہیں آجائیں گے، آپ ڈی چوک نہیں چھوڑیں گے’۔
انہوں نے کہاکہ کہ ’میں آخری عورت ہوں گی، جو خان کو لیے بغیر ڈی چوک سے نہیں نکلوں گی، کوئی کہے کہ بی بی چھوڑ کر چلی گئی ہے تو جھوٹ ہوگا‘۔
بشریٰ بی بی نے مزید کہا کہ ’ عمران خان نے جو مجھے لائحہ عمل دیا تھا وہ بطور امانت پارٹی کے سپرد کردیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ عمران خان ایک شاہین ہے جس کی پرواز ہمیشہ اونچی ہوتی ہے، ان کے ساتھ جتنے گدھ تھے سب جھڑ گئے’۔
بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے اٹک میں جیسی جیل کاٹی ہے، کوئی سیاسی رہنما ویسی جیل نہیں کاٹ سکتا، اٹک میں خان سے ایک ہفتے ملنے نہیں دیا گیا، انہیں بستر اور چادر بھی نہیں دی گئی اور گند سے بھری کال کوٹھری میں رکھا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اٹک جیل میں بے خوابی کے باعث عمران خان کی آنکھیں سوجھی ہوئی تھی، انہوں نے بتایا کہ زمین پر اتنا گند ہے کہ کوئی سو نہیں سکتا۔
بشریٰ بی بی نے مزید کہاکہ ان کے احتجاج کرنے پر عمران خان کو ایسی چارپائی دی گئی جو درمیان سے بیٹھی ہوئی تھی جس پر نہ بیٹھا جاسکتا تھا نہ لیٹا جاسکتا تھا، وضو اور رفع حاجت کے لیے ایک بالٹی پانی دیا جاتا تھا، کئی ماہ تک وہ شیو نہیں کرسکے اور جب ان سے ملی تو 8،9 دن سے ان کا منہ بھی نہیں دھلا ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی اور سیاسی رہنما کے ساتھ یہ کیا گیا ہوتا تو وہ کب کے ہاتھ کھڑے کرچکا ہوتا،بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ انہیں جیل میں کھانے میں ہارپک کھلایا گیا۔
بشریٰ بی بی نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم ڈی چوک جائیں گے، اگر دھرنا دینا پڑا تو دیں گے، اگر کسی کو کھانے یا پانی کی کمی ہو تو آپ نے جگہ نہیں چھوڑنی کیوں یہ حق کے خلاف ہوتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ’ اللہ آزماتا ہے، جب تک اللہ نہیں چاہے گا کوئی بھوکا نہیں رہے گا، جب تک ہمیں خان نہیں ملے گا، ہم وہیں رہیں گے’۔
بشریٰ بی بی نے کارکنوں کو خیموں کا بندوبست کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ’ مسلمان، مسلمان کو نہیں مارتا، آپ پرامن لوگوں کو کیوں مارتے ہیں، ان پر کیوں شیلنگ کرتے ہیں’۔
انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ آپ کے پاس آخری موقع ہے، آپ کو ملک کے لیے نکلنا پڑے گا اور جو قافلے یہاں تک پہنچے ہیں ان کا ساتھ دینا پڑےگا’،
انہوں نے کارکنوں سے ایک مرتبہ پھر کارکنوں سے وعدہ اور حلف لیا کہ ’ عمران خان کو لیے بغیر کوئی نہیں جائے گا’۔
دوسری جانب پولیس پی ٹی آئی کارکنوں کو ڈی چوک سے پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے ( بی بی سی) کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کو ڈی چوک سے منتشر کرتے ہوئے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
پی ٹی آئی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس وقت ڈی چوک کا کنٹرول سکیورٹی اہلکاروں نے سنبھال لیا ہے اور بشریٰ بی بی کے کنٹینر کو سیونتھ ایونیو پر پیچپھے دھکیل دیا گیا ہے۔
بی بی سی کے کے مطابق اس وقت ڈی چوک مکمل خالی ہے اور پی ٹی آئی کارکنان آس پاس کے علاقوں خصوصاً ایف سکس اور شہیدِ ملت والے علاقے میں اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور وقفے وقفے سے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی جاری ہے۔
بی بی سی کے مطابق تقریباً 5 ہزار کارکنان جی ایٹ سے ایف سکس تک پھیلے ہوئے ہیں اور آس پاس کے علاقوں میں گھوم پھر رہے ہیں اور جیسے ہی پولیس کی کوئی گاڑی نظر آتی ہے یہ اس کے پیچھے بھاگ کر اس پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بلیو ایریا، ایف سکس اور ایف سیون کے علاقوں میں مارکیٹں اور دکانیں مکمل بند ہیں اور کاروبارِ زندگی معطل ہے۔
اس سے قبل آج صبح خیبرپختونخوا سے آنے والا پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی سے زیرو پوائنٹ اور اب ڈی چوک پہنچ گیا تھا جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی جب کہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہونے والے تحریک انصاف کے احتجاجی کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی تھی۔