google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ پنجاب میں داخل - UrduLead
پیر , دسمبر 23 2024

تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ پنجاب میں داخل

سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہونے کے بعد اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستے سیل ہیں اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ راولپنڈی، اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں پولیس سے جھڑپوں کے بعد پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنان کوگرفتار کرلیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اٹک میں غازی بروتھہ نہر کے پل پر موجود ہے۔

اس سے قبل صوابی پہنچنے پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہاکہ ہر حال میں اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے، چورورں کو بھگا کر دم لیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے ایکس پوسٹ میں بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سےنکلنے والےسب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں،

قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہو چکا ہے، بشریٰ بی بی ورکرزکےشانہ بشانہ بانی کےاہداف کےحصول کےلیےاسلام آباد جا رہی ہیں۔

قبل ازیں، تحریک انصاف نے اعلان کیا تھا کہ بشریٰ بی بی احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گی، بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔

بشریٰ بی بی یکم نومبر سے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھیں اور 24 نومبر کی تیاریوں کے لیے پارٹی رہنماؤں کی پشاور میٹنگز کی تھیں۔

دریں اثنا، فیض آباد کے مقام پر اسلام آباد میں داخلے کی کوشش کرنے والے مظاہرین اور پولیس میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس پی ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج ، آنسو گیس کی شیلنگ ، ربڑ کی گولیوں اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کر رہی ہے جبکہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پی ٹی آئی کارکنان نے ایکسپریس وے ڈھوک کالا خان اور فیض آباد کے مقام پر پولیس پر پتھراؤ کر دیا، جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند کی جاچکی ہیں، سری نگر ہائی وے زیرو پوائنٹ کے مقام پر اور ایکسپریس وے کھنہ پل کے مقام پر بند ہے۔

اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں، اہم شاہراہیں اور ریڈ زون کو 1200 سے زائد کنٹینرز کی مدد سے سیل کیا گیا ہے، فیض آباد اور چھبیس نمبر چُنگی پر بھی کنٹینرز لگے ہوئے ہیں جبکہ اڈیالہ جیل جانے والی مرکزی شاہراہ سمیت دیگر راستے بھی مکمل سیل ہیں جبکہ شہر بھر میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی 40 ہزار سے زائد نفری تعینات ہے۔

آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات پرعمل پیراہیں، کسی بھی شرانگیزی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سنگین دفعات کے مقدمات درج ہوں گے۔

دریں اثنا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس، ایف سی اوررینجرز جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ڈی چوک کادورہ کیا ،محسن نقوی نےڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کےبلند حوصلے کو سراہا،وزیرداخلہ محسن نقوی نے فرائض سرانجام دینے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیااورشہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے دن رات ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کی تعریف کی۔

قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد، راولپنڈی اور اٹک کا فضائی دورہ کیا اورتینوں شہروں کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی انتظامات کا فضائی جائزہ لیا، وزیر داخلہ نے صوابی۔ پتھر گڑھ۔ موٹر وے پر بھی مجموعی صورتحال کا فضائی مشاہدہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق امن عامہ یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں،پولیس، ایف سی اور رینجرز کے افسر اور جوان مستعدی سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں،حکومت نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں ۔

دریں اثنا ہری پور میں جنڈال برئیر پر پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو روک لیا جس کے باعث اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان قافلے سمیت پنجاب کی حدودمیں داخل نہیں ہوسکے، اسپیکرصوبائی خیبرپختونخواہ بابر سلیم سواتی بھی عمرایوب خان کےقافلے میں شامل تھے۔

اپوزیشن لیڈر کے قافلے پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کے پتھراؤ سے قافلے میں موجود متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گے۔

دریں اثنا، راولپنڈی، لاہور، ملتان اور شیخوپورہ سمیت پنجاب بھر میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔

رکن قومی اسمبلی عظیم الدین اور ملک اکرم ساقی کو زاہد مانگا منڈی سے گرفتارکر لیا گیا، پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مانگا منڈی تھانہ منتقل کر دیا۔

راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق امیدوار قومی اسمبلی کرنل اجمل صابر راجہ سمیت پی ٹی آئی کے 35 کارکنوں کومختلف علاقوں سے گرفتار کرکے تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

لاہور پولیس نے سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی پنجاب حافظ ذیشان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی ندیم عباس بارا سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا،

لاہور کے داخلی راستے بتی چوک کو بھی کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا، پولیس نے بتی چوک، شاہدرہ، مزنگ اڈا چوک اور ہائیکورٹ کے قریب مختلف کارروائیوں میں متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

فیصل آباد میں کمال پور انٹرچینج پر پولیس نے پی ٹی آئی کے قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا، پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی تو کارکنوں نے پتھراؤ کیا، پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی وقفے وقفے سے جاری رہی۔

ملتان میں پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور رکن صوبائی اسمبلی معین قریشی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ساہیوال میں پی ٹی آئی کے قافلے کو پولیس نے شرقی بائی پاس پر روک کر ایم این اے رائے حسن نواز کو گرفتاری کرلیا، اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے، کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔

اوکاڑہ میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، سابق صوبائی ٹکٹ ہولڈر مہرجاوید کو بھی ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا، اوکاڑہ سےگرفتار پی ٹی آئی کارکنان و عہدیدران کی تعداد 81ہوگئی۔

ادھر ساہیوال میں بھی تحریک انصاف کے احتجاج میں شریک 86 کارکنان کو گرفتار کرلیاگیا ہے، پولیس نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رائےحسن نواز سمیت 80 کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔

رحیم یارخان میں پولیس نے قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کوٹ سبزل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں طرف سے مکمل بند کردیا گیا، شاہراہ کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں

جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے آنے جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ پنجاب بارڈر پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔

ادھر سندھ کے شہر شکارپور میں پولیس نے حلیم عادل شیخ کی قیادت میں اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کے قافلے میں موجود متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

شکارپور پولیس نے پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کا دعویٰ بھی کیا، کشیدگی کے باعث انڈس ہائی وے بلاک ہوگئی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک کاروبار دوست نہیں رہا: پاکستان بزنس فورم

پاکستان بزنس فورم نے سال 2024 کو بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے مشکل ترین …