پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور مطالبات کی منظوری کے لیے آج ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں داخلی اور خارجی راستے سیل،
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی جب کہ پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کی احتجاج کی فائنل کال کے پیش نظر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
اس کے علاوہ رکن صوبائی اسمبلی معین قریشی کو بھی حراست میں لے لیا گیا، ساہیوال میں پی ٹی آئی کے قافلے کو پولیس نے شرقی بائی پاس پر روک کر ایم این اے رائے حسن نواز کو گرفتاری کرلیا۔
اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے، کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔
قبل ازیں اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہر میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا گیا، اس جتھوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچنے والے درجنوں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
کومبنگ آپریشن میں گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کی چیکنگ کی گئی، آپریشن کے دورران تھانہ کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے گئے۔
اس کے علاوہ تھانہ کوہسار کے علاقے سے 60، تھانہ بارہ کہو سے 20 اور تھانہ رمنا سے 25 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کیے گئے، کومبنگ آپریشن کے دوران تھانہ لوئی بھیر کے علاقے سے 35، سنگجانی سے 45 اور تھانہ ترنول کے علاقے سے 42 کارکن گرفتار کرلیے گئے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کو گرفتار کرکے تھانہ ویمن منتقل کیا گیا تھا، تاہم انسدادِدہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے نفیسہ خٹک کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا تھا۔
اسی طرح شیخوپورہ میں سابق صوبائی وزیر قانون ایم این اے خرم شہزاد ورک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔
ذرائع کے مطابق ان کے بھتیجے اور دیگر 6 رشتہ داروں کو گرفتار کیا گیا، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی نائب صدر پنجاب اکمل خان باری اور چوہدری حبیب الرحمٰن کو بھی گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقوں شاہدرہ، ملت پارک،گرین ٹاؤن، سول لائنز کے علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، یہ گرفتاریاں 24 نومبر کے احتجاج کی کال پر نقص امن کے خدشات پر کی گئی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آج احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے لیے جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
گلیات سے مری جانے والی مرکزی شاہراہ مری روڈ مکمل بند کردی گئی ہیں انتظامیہ نے باڑیاں کے مقام پر بڑے بڑے گڑھے کھود ڈالے جب کہ شاہراہوں، سڑکوں کی بندش سے اہل علاقہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج، اڈیالہ جیل جانے والی سڑکیں، ایران ایونیو، مارگلہ روڈ اور مری روڈ فیض آباد پر کنٹینر لگا کر بند کردی گئی ہیں اور ریڈ زون کو مکمل سیل کردیا گیا جب کہ اس کے علاوہ راولپنڈی کو 26 مقامات سے سیل کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، شہر اقتدار میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور ہاسٹلز و گیسٹ ہاؤس خالی کروالیے گئے ہیں، جب کہ گرین لائن، بلیو لائن اور اورنج لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث لاہور کے داخلی وخارجی راستے بھی سیل کردیے گئے، لاہور آنے اور جانے والی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا۔
بیلاروس کے صدرکی آمد کے موقع پر اسلام آباد کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے کنٹینرز کو کپڑوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کےباعث کئی شہروں میں راستوں کی بندش نے شہریوں کے لیےمشکلات پیداکردی ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا آئے روز کی بندشوں سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی میں مسائل عوام کےلیے پیدا ہو رہے ہیں۔
راولپنڈی پولیس کی جانب سے راول روڈ کے مقام پر فلیک مارچ کیا گیا، فلیک مارچ میں راولپنڈی پولیس، ٹریفک پولیس، ڈالفن فورس اور ایلیٹ کمانڈوز نے شرکت کی۔
ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے ڈی چوک کا دورہ کیا جہاں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی شرانگیزی سے نمٹنےکےلیے تیار ہیں،
اسلام آباد میں بھرپور سیکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے، سیکیورٹی پلان کا مقصد شرانگیزی کو روکنا اور لوگوں کی جان ومال کاتحفظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقینی بنایا گیا ہے کہ لوگوں کی آمدوروفت جاری رہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے، ایئرپورٹ آنے جانے والوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ قانون کےمطابق پولیس کی جو ذمہ داری ہے اسے پورا کررہے ہیں، اسلحہ یاممنوعہ چیز رکھنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔