پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی جس میں حکومت کی جانب سے گزشتہ روز کی جانے والی قانون سازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی وفد ملاقات کے لیے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا۔
اسد قیصر کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل وکیل فیصل چوہدری اور اخونزادہ حسین یوسفزئی موجود تھے۔
ملاقات میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی گزشتہ روز کی قانون سازی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کی جبکہ اسد قیصر بات کیے بغیر روانہ ہوگئے۔
میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہم حکومت قانون سازی کے خلاف ایک جیسا موقف رکھتے ہیں، جو قانون سازی کی گئی ہے اس ہم دونوں اپوزیشن جماعتیں اسے غلط قرار دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جس طرح سے آئینی بینچ بنایا گیا ہے یہ سپریم کورٹ پرحملہ ہے، بانی پی ٹی آئی نے بھی آج ملاقات میں آئینی ترمیم اور آئینی بینچ جیسے اقدامات کو عوام اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ماننا ہے کہ اگر ان ترامیم کو مان لیا گیا تو یہ ایکسٹنشن مافیا عوام کو چیونٹیوں کی طرح کچلے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترمیم اور قانون سازی اور اگلے لائحہ عمل پر بات ہوئی ہے اور میں یہاں پر بانی پی ٹی آئی کا کوئی پیغام لے کر نہیں آیا تھا۔
صحافی کے سوال پی ٹی آئی اور جے یو آئی ملکر تحریک چلا سکتے ہیں؟ پر جواب دیتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ سیاسی کمیٹیاں ملکر آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کریں گی مگر ابھی تو کچھ وقت لگے گا۔