پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جلسوں کے شیڈول سمیت احتجاجی تحریک کی بھی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عمر ایوب کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اعلامیہ کے مطابق سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں خصوصی شرکت کی، پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کی منظوری دے دی اور پارلیمانی پارٹی نے سیاسی کمیٹی کے فیصلے کی تائید کر دی۔
اس کے علاوہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں ملک بھر میں جلسوں کی شیڈول سمیت احتجاجی تحریک کی بھی منظوری دی گئی۔
اس میں کہا گیا کہ اجلاس میں قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس، 26 ویں ترمیم اور سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف قائم سیاسی مقدمات کی پیروی کے لیے قانونی حکمت عملی پر بھی غور ہوا۔
اس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عمران خان کی قید کے خلاف بھرپور اور موثر احتجاج جاری رہے گا، اعلامیے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین کے بارے میں بنیادی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ ارکان پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین قومی اسمبلی ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی، عثمان علی اور مبارک زیب نے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا’حکومت قانون سازی چاہتی تھی اور اسے حاصل کرنے کے لیے انہوں نے عدالت سے لے کر اراکان اسمبلی تک ہر چیز کا بندوبست کیا، تاہم ہم نے ان ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے پہلے اسپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جائے گا اور پھر ان کے خلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہم عوام سے ان اراکین اسمبلی کا سماجی بائیکاٹ شروع کرنے کی اپیل کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں، پی ٹی آئی تھنک ٹینک کے چیئرمین رؤف حسن نے کہا تھا کہ ان اراکین اسمبلی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا ’یہ حقیقت ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تعریف تبدیل کردی گئی ہے تاہم ہم ان اراکین اسمبلی کو درپیش دباؤ کی نوعیت اور ان حالات کا تجزیہ کریں گے جس نے انہیں پارٹی پالیسی کے خلاف جانے پر مجبور کیا‘، ان کا کہنا تھا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس ضرور بھیجیں گے لیکن وہ کبھی کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔
خیال رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے فلور پر دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ چاروں ارکان آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے ہیں اور وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں ہیں۔