پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی کال کے بعد راولپنڈی پولیس نے 7 کارکنوں کو حراست میں لے لیا
رات بھر مختلف رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے لیکن قیادت روپوش ہوگئی۔
15 اکتوبر کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاج کی کال کے معاملے پر پولیس کی جانب سے ٹیکسلا، روات، گوجر خان اور کلرسیداں میں چھاپے مارے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق رات گئے پی ٹی آئی رہنما راجہ بشارت کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جبکہ سابق ایم پی اے وحید قاسم، عارف عباسی اور راشد حفیظ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شنگھائی کانفرنس تنظیم کے اجلاس کے دوران 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
عالمی سربراہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے اور اس دوران اسلام آباد میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
پانچ دن کیلئے تمام ریسٹورنٹس بند کیے جا رہے ہیں۔ اسکولوں کی تین دن کی چھٹی کا اعلان ہوچکا ہے۔
ایسے میں جمعہ کے روز پی ٹی آئی نے 14 تاریخ کو لاہور میں احتجاج مؤخر کرتے ہوئے 15 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنے کا اعلان کیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے گزشتہ رات پی ٹی آئی رہنماراجہ بشارت، سابق ایم پی اے وحید قاسم، عارف عباسی، راشد حفیظ کے گھروں پر چھاپے مارے۔ اس دوران پولیس نے 7 کارکنوں کو حراست میں لےلیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق راولپنڈی میں دفعہ 144نافذ ہے، احتجاج یا ریلی کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ شنگھائی اجلاس کی وجہ سے راولپنڈی میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے سابق امیدوار قومی اسمبلی شہریار ریاض کے گھر بھی چھاپہ مارا لیکن شہریار ریاض گھر پر نا ہونے کے باعث گرفتار نہ ہوسگے۔
دوسری جانب اٹک میں اعلیٰ اعلی افسران نے کے پی کے داخلی راستوں کا ہنگامی دورہ کیا ہے۔ اس موقع پر موٹروے ایم ون پرڈی پی او کی افسران کوبریفنگ بھی دی گئی۔
جی ٹی روڈ اور دیگر انٹری پوائنٹس کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس دوران کٹی پہاڑی حسن ابدال سب سے زیادہ اہم قرار دی گئی۔ علاوہ ازیں موٹروے پرہرو پل کا بھی جائزہ لیا گیا۔
لا اینڈ آرڈر کی صورتحال سے نمٹنے کی پلاننگ کی گئی جبکہ ذرائع کے مطابق آج کسی وقت بھی پلاننگ پرعملدرآمد کیاجاسکتا ہے