پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کا آج تیسرا روز ہے، مظاہرین کی ممکنہ پیش قدمی روکنے کے لیے ڈی چوک میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے تازہ دم دستے موجود ہیں،
راولپنڈی کے مختلف پوائنٹس سے کنٹینرز ہٹا دیے گئے، جس سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیاں ٹریفک بحال ہوگیا جبکہ اسلام آباد میں موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر راولپنڈی کے مختلف پوائنٹس سے کینٹینرز ہٹا دیے گئے۔
راولپنڈی مریڑ چوک، کمیٹی چوک اور وارث خان سے کنٹینرز ہٹا دیے گئے، راولپنڈی ڈبل روڈ سے بھی کینٹینرز ہٹا دیے گئے جبکہ کنٹینرز سائیڈ پر رکھ دیے گئے تاحال اسلام آباد جانے والے راستے بند ہیں۔
اسلام آباد میں موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئی، موبائل فون سروس گزشتہ 3 روز سے بند تھی۔
پنجاب کے شہر اٹک ضلع میں موبائل سروس تیسرے روز بھی معطل ہے، موبائل سروس بند ہونے سے لوگوں کا آپس میں رابطہ منقطع ہے۔
انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جبکہ پرائیویٹ نیٹ سروس سلو کردی گئی ہے، اس کے علاوہ اٹک شہر میں کاروباری زندگی بھی متاثر ہے۔
پشاور میں موٹروے ایم ون ٹریفک کیلئے بحال
ذرائع کے مطابق پشاور میں موٹروے ایم ون کو ٹریفک کے لیے بحال کردیا گیا، جس کے باعث موٹروے ہر قسم آمد و رفت کے لیے بحال ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ موٹروے کے راستے میں ہر قسم رکاوٹوں کو ہٹادیا گیا جبکہ موٹروے پر سڑکوں میں کھڈوں کو بھردیا گیا۔
ادھر وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر مظاہرین کی ممکنہ پیش قدمی روکنے کے لیے ڈی چوک میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے تازہ دم دستے موجود ہیں۔
مظاہرین کو اقتدار شہر سے نکالنے کے لیے انتظامیہ کا رات بھر آپریشن جاری رہا جبکہ اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران نے رات گئے جناح ایونیو کا دورہ کیا اور آپریشن کا جائزہ لیا۔
احتجاج کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے تیسرے روز بھی بند ہیں، جڑواں شہروں کے بیشتر کاروباری مراکز بند ہیں اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں، مری روڈ تین دن سے ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
مری روڈ کی طرف آنی والی گلیوں اورراستوں پر کنٹینرز موجود ہیں، راستوں کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ لیاقت باغ راولپنڈی سے فیض آباد تک جگہ جگہ رکاوٹیں موجود ہیں، پنجاب پولیس کی نفری جگہ جگہ تعینات اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث مریضوں کا اسپتال پہنچنا بھی دشوار ہو گیا ہے جبکہ موبائل انٹرنیٹ بند ہونے سے آن لائن کاروبار بھی شدید متاثر ہے، اس کے علاوہ میٹرو بس سروس بھی تیسرے روز معطل ہے۔
موبائل فون سروس کے حوالے سے حکام کا بتانا ہے کہ کچھ دیر میں موبائل فون سروس باضابطہ طور پر بحال کر دی جائے گی۔
اسلام آباد کی حدود میں ایکسپریس وے،کشمیر ہائی وے ٹریفک کے لیے کھلی ہے، مری روڈ اور ائیرپورٹ روڈ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں تاہم ریڈ زون جانے اور آنے والے تمام راستے بند ہیں ۔
اسلام آباد سے لاہور جانے کے لیے موٹروے ایم ون ٹریفک کے لیے کھلی ہے، ایم ون پر کھودی گئی خندقوں کو بھر دیا گیا ہے، اسلام آباد سے پشاور جانے کیلئے موٹر وے ایم ٹو بھی کھول دی گئی ہے۔
لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے ٹریفک کیلئے کھول دیے گئے
دوسری جانب چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور عمارہ اطہر نے کہا ہے کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستے ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ تمام صوبائی دارالحکومت کے تمام باسی باآسانی شہر میں اور شہر کے باہر جاسکتے ہیں، ایسٹرن بائی پاس بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
عمارہ اطہر نے مزید کہا کہ بابو صابو، ٹھوکر نیاز بیگ، شاہدرہ، سگیاں سمیت تمام داخلی و خارجی راستوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
ادھر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں موٹر وے ایم 4 کو دو طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔علاوہ ازیں موٹر وے ایم 2 کو بھی شیخوپورہ تک ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
دوسری جانب لاہور میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا گیا، طلبی کا مقصد صوبائی دارالحکومت میں امن و امان قائم رکھنا ہے۔
ذرائع کے مطابق جی پی او چوک کے باہر اور کئی دیگر پوائنٹس پر رینجرز موجود ہے۔