شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال دے رکھی ہے، اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے گرد و نواح میں فوج کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو گیا۔
پاک فوج کے دستوں نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کے دستوں کا ڈی چوک سمیت ریڈ زون میں گشت جاری ہے۔
وزارتِ داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیے تھے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی مناسبت سے 5 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں فوج تعینات رہے گی۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے رات گئے ڈی چوک اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برہان اور براہمہ جھنگ باہتر کے مقام پر رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے میرے بھائی عدنان خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایک بیان میں اسد قیصر نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں اور کارکنان کی گرفتاریوں کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ڈی چوک میں احتجاج اور بانیٔ پی ٹی آئی کے اگلے حکم کا انتظار کریں گے۔
ادھر پی ٹی آئی نے آج لاہور میں احتجاج کی کال دی ہے، جس کے باعث شہر کے داخلی اور خارجی راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔
بابو صابو انٹر چینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔
شہر کے اندر ریلوے اسٹیشن، لاری اڈے اور مینار پاکستان گراؤنڈ سمیت چند مقامات پر کنٹینر موجود ہیں جبکہ جی ٹی روڈ سمیت شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق جاری ہے۔
گزشتہ روز مشیر اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور رات گزار کر صبح اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
ادھر علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پولیس شیلنگ کر رہی ہے، ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے۔