اکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک کے بعد آج لاہور کے مینار پاکستان پر احتجاجی مظاہرہ ہے۔ صوبائی حکومت نے احتجاج ناکام بنانے کے لیے اپنی تمام تیاریاں کرلی ہیں۔
ان تیاریوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں، شہر کے داخلی اور خارجہ راستوں کی بندش، دفعہ 144 کا نفاذ اور بھاری نفری کی تعیناتی شامل ہے۔
پولیس کے ساتھ رینجرز کے دستے بھی فرائض انجام دیں گے جبکہ پولیس ڈھائی سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ انتظامیہ پہلے ہی مینار پاکستان کے اطراف بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا چکی ہے۔
اسلام آباد میں گزشتہ روز کے پی ٹی آئی احجاج مظاہرین کے خلاف ریاستی اقدامات بظاہر کامیاب رہے۔
علی امین گنڈا پور کا قافلہ ابتدائی چند ایک رکاوٹ ہٹا کر آگے بڑھا لیکن حسن ابدال کٹی پہاڑی کے پاس بدترین شیلنگ کے باعث وہ آگے نہیں بڑھ سکا جبکہ ڈی چوک سے چائنہ چوک تک شیلنگ اور پکڑ دھکڑکا سلسلہ بھی جاری رہا
اس دوران بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان گرفتارکو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے جڑواں شہروں سے تقریباً 1600 سے کارکنوں کو گرفتار کیا۔
گزشتہ روز لاہور میں پولیس نے احتجاج کے حوالے سے جن پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے انہیں شرپسند عناصر ڈیکلیئر کردیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ پی ٹی آئی کے 1590 کارکنوں کی گرفتاری کےاحکامات بھی جاری کیے گئے۔
پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کرکے رینجرز طلب کی جا چکی ہے۔ ادھر لاہور میں 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
لاہور سے اسلام آباد موٹروے جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔ لاہور سیالکوٹ موٹروے، بابو صابو انٹرچینج اور ٹھوکر نیاز بیگ انٹری پوائنٹ پر کنٹینرز لگنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
آج مینار پاکستان پر بانی تحریک انصاف کی سالگرہ کا جلسہ منعقد کرنے کے اعلان پر بھی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے آزادی فلائی اوور پر کیمپ لگا دیا اور داتا دربار کے قریب روڈ بلاک کے لیے کنٹینر بھی پہنچا دیے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تاحال این او سی بھی جاری نہیں کیا گیا۔
بابوصابو انٹرچینج اور ٹھوکر نیاز بیگ پر واٹر کینن، قیدیوں کی وین اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے، موٹروے بند ہونے کے بعد جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھنے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔