سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے کے الیکٹرک کی نجکاری کے عمل کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ دوران اجلاس حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ کے الیکٹرک کی کپیسٹی اتنی نہیں تھی جتنا ان کو دے دیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس منعقد ہوا۔
چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے استفسار کیا کہ کیا نجکاری کمیشن نے کے الیکٹرک سے کچھ سیکھا ہے؟ کیا اسٹڈی کی گئی کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کامیاب رہی یا ناکام؟
پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو ہم نے 3 لائسنس دیے ہوئے ہیں، کے ای کے پاس ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن لائسنس ہیں، ان ڈسکوز کی نجکاری میں ہم صرف ڈسٹری بیوشن دیں گے، جنریشن اور ٹرانسمیشن حکومت اپنے پاس ہی رکھیں گے۔
چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کے الیکٹرک کی نجکاری درست نہیں تھی، جس پر پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی کپیسٹی اتنی نہیں تھی جتنا ان کو دے دیا گیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری نہیں کی، کے الیکٹرک نے وعدے پورے نہیں کیے اس پر آپ نے کیا کیا۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک کی نجکاری کے عمل کی تفصیلات طلب کر لیں
پاور ڈویژن حکام نے ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی، اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ کیا ڈسکوز کے ملازمین کے مسائل کا حل نکال لیا گیا ہے، ڈسکوز کے جو لوگ نجکاری کے خلاف ہیں کیا ان کے تحفظات دور ہوئے؟
پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کی نجکاری کے لیے فنانشل ایڈوائزر کا پروسیس جلد شروع ہوگا، ملازمین سمیت تمام تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کون سے عوامل اور شرائط تھیں جو گزشتہ بار پوری نہیں ہوئی تھیں، جس پر پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ اس وقت فنانشل ایڈوائزر ہائر کرنے کا پروسیس شروع نہیں کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاور ڈویژن ڈسکوز کی نجکاری پر تیاری نہیں ہے، جس دن نجکاری کا اعلان ہوگا اسی دن سے احتجاج شروع ہو جائیں گے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ نجکاری کے بعد ہائر اینڈ فائر کی اتھارٹی کس کی ہوگی؟
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ابھی تو حکومت ہے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے، پہلے تمام تحفظات دور کیے جائیں، پھر نجکاری کی طرف جائیں۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ پاور ڈویژن کا ایڈوائزر ورلڈ بینک ہے کیا اس کی رپورٹ مکمل ہوگئی؟ جس پر حکام پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ ڈسکوز میں ہمارے ایس ڈی اوز اور ایکس ای این مکمل کنٹریکٹ پر ہیں، ایس ڈی اوز اور ایکس ای این کی پینشنز کا زیادہ بوجھ بھی نہیں۔
چئیرمین کمیٹی نے ریمارکس دیے کہ ضرورت پڑی تو کمیٹی ڈسکوز کے ملازمین کو بھی بلا کے سن لے گی۔