قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر درکار ووٹوں کے حصول کے لیے حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے،
حکومت اور اپوزیشن دونوں مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کے لیے کوشاں ہیں اور حکومتی وفد کی جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا وفد بھی مولانا کو منانے پہنچ گیا ہے۔
ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں الگ الگ اہم مشاورتی اجلاس جاری ہیں جس میں آئینی ترمیم کے لیے درکار ووٹوں پر حکومتی اکابرین میں مشاورت جاری ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے درکار ووٹوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اب تک مولانا فضل الرحمٰن کو بھی ووٹ دینے کے لیے قائل نہیں کر سکی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پارلیمنٹ کے کچھ آزاد ارکان بھی ووٹ دینے پر مکمل طور پر راضی نہیں جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے ابھی تک ووٹ دینے کی حامی نہیں بھری۔
حکومت وفد مولانا فضل الرحمٰن کو قائل کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچ گیا ہے جہاں وفد میں ڈپٹی وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے اور ابھی تک جے یو آئی(ف) کے سربراہ اور حکومتی وفد کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت پر وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کو آگاہ کیا جائے گا اور ترمیم کے لیے درکار حمایت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ملتوی کرنے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔
ادھر جمعیت علمائے اسلام کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی زیرصدارت ہوا۔
ترجمان جے یو آئی(ف) کے مطبق مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے پارلیمانی ممبران کو آگاہ کیا۔
ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ اجلاس میں قانون دان سینیٹر کامران مرتضی نے آئینی ترمیم سے متعلق پارلیمانی پارٹی کو بریفنگ دی۔
دوسری جانب حکومتی وفد کے بے نتیجہ واپس لوٹنے کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا جہاں وفد میں اسد قیصر اور شبلی فراز شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نےتصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت کے لیے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے آئینی ترامیم میں ووٹ نہ دینے کے حوالے سے مشاوت ہو گی۔
بعدازاں پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سے روانہ ہو گیا۔
بیرسٹر گوہر نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں کوئی بریک تھُرو نہیں ہُوا لیکن ہم پُرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب 25 کروڑ عوام دیکھ رہے ہیں، امید ہے وہ بہترین فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، قبل ازیں 3 بجے کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیکیج کی منظوری لی جائے گی۔