پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کے قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں خاتون کے لباس پر اعتراض پر ارکان پارلیمنٹ نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اقبال آفریدی کا غیر ضروری اعتراض، تنگ نظر ذہنیت اور خواتین کو قابو میں رکھنے کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، مرد ارکانِ اسمبلی کو خواتین کے لباس پر “پولیس مین” کس نے بنا دیا، اقبال آفریدی معافی مانگیں۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما نوشین افتخار نے کہا کہ پی ٹی آئی کا یہ رویہ نیا نہیں، بانی پی ٹی آئی نے موٹروے ریپ کیس کے بعد بھی اسی قسم کے بیانات دیے تھے، اقبال آفریدی کو شرم آنی چاہیے، ایسی بات کرنے والا رکن قومی اسمبلی بننے کا اہل نہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات، طالبانائزیشن کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کی آسیہ اسحاق نے اقبال آفریدی کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف اقبال آفریدی کے خلاف کارروائی کرے، پی ٹی آئی کی فسطائیت کھل کر باہر آرہی ہے۔
سندھ حکومت کے ترجمان نے بھی اقبال آفریدی کے اعتراض کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقبال آفریدی خاتون سے معافی مانگیں، ہمارے معاشرے میں خواتین کو مکمل آزادی حاصل ہے۔
چیئرمین پاور کمیٹی محمد ادریس نے پی ٹی آئی رہنما کے بیان پر معذرت کرلی۔