سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے پارٹی کو تیار رہنے کی ہدایت کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے 9 مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا، 9 مئی کی فوٹیج جنہوں نے چرائی، انہوں نے ہی 9 مئی کیا ہے، ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہو گئی، باقیوں کو ویگو ڈالا کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی۔
عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے، آرمی چیف نے ان کی سپورٹ کی تھی لیکن 8 فروری کو ان کا سارا پلان ناکام ہو گیا۔
’پاکستان کے حالات بنگلہ دیش سے برے ہیں‘
بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات کا موازنہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے حالات بنگلہ دیش سے زیادہ برے ہیں، حسینہ واجد نے آرمی چیف، چیف جسٹس اور پولیس چیفس اپنے لگائے ہوئے تھے، حسینہ واجد نے جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن کو دیوار سے لگایا تھا، یہ ساری چیزیں پاکستان میں بھی ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی ، اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ 90 فیصد عوام ہے ، بنگلہ دیش میں خالدہ ضیا کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو پی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان میں ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے انہوں نے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے ، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے ، میں نے کبھی پارٹی کو اسٹریٹ مومنٹ کا نہیں کہا، 9 مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال دی تھی تاہم اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کروں گا۔
’لاوا پک چکا، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائے گا‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سمجھ رہا تھا ملکی معیشت خراب ہے، احتجاج نہیں کرنا چاہیے لیکن موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، قوم انتظار کر رہی ہے، لاوا پک چکا ہے، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائے گا، مگر یہ جو مرضی کر لیں پاکستانی فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی، میں کال دینے لگا ہوں، لاوا پکا ہوا ہے اور لوگ تیار ہیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ شیخ حسینہ واجد نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں میری حکومت امریکا نے ختم کی، آپ نے بھی اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پہ لگایا تھا اس پر کیا کہیں گے؟
جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے، مجھے نہیں پتا حسینہ واجد کے پاس کیا معلومات ہے۔
ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ٹریبونلز میں یہ اپنے جج بٹھانا چاہتے ہیں،آپ لاہور اور اسلام اباد کے حلقوں کا حوالہ دیتے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر ووٹوں کی گنتی کی درخواست پر ہائی کورٹ سے اسٹے حاصل کر رکھا ہے اس پر کیا جواب دیں گے؟
سابق وزیر اعظم نے سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ کیا ہے، ہم اس سے امید کرتے ہیں کہ وہ انصاف دیں گے، جب آپ کو امپائر پر شک ہو تو انصاف کس سے مانگیں گے؟ ہم نے اس لیے اسٹے حاصل کر رکھا ہے۔
ایک اور صحافی نے استفسار کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے، تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل ہونا ہے تو آپ کیوں اسٹریٹ موومنٹ کا اعلان کر رہے ہیں؟
اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکے دو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
’اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے‘
ایک اور صحافی نے پوچھا کہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ اپ اور فوج کے کسی افسرکے درمیان رابطے ہیں تو کیا اسٹیبلشمنٹ سے آپ کا رابطہ ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں، حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، کوئی بات چیت نہیں ہے، میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔
صحافی نے مزید دریافت کیا کہ آپ کے جو لوگ پس پردہ مذاکرات کر رہے ہیں تو اس پر خبر ہے کہ آپ نے جو ڈیمانڈز رکھی ہیں وہ ریجیکٹ ہو گئی ہیں؟ اس سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمارے مطالبات ریجیکٹ کرنے ہیں تو ریجیکٹ کر دیں، میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا، پی ٹی آئی کی شہرت بڑھتی جا رہی ہے، آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے، جنرل عاصم منیر کو سوچنا چاہیے کہ قوم کیا فیصلہ کر رہی ہے، کدھر کھڑی ہےاور فوج کہاں کھڑی ہے۔