ورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بجٹ اقدامات کے باعث مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ موسم سرما میں گندم کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال 26.2 ارب ڈالرز کا قرض ادا کرنا ہے اور 12.3 ارب ڈالرز کا قرضہ رول اوور ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں کہ یہ قرض رول اوور ہوجائیں گے، باقی 4 ارب ڈالرز کا کمرشل قرضہ ہے جو ادا کردیا جائے گا اور کمرشل قرضہ ادا کرنے کے بعد واپس مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال 26 ارب میں سے باقی 10 ارب ڈالرز کا قرضہ ادا کرنا ہوگا، ڈیڑھ ارب ڈالرز کا قرضہ واپس کردیا گیا ہے جبکہ 8.5 ارب ڈالرز کا مزید قرضہ ادا کرنا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9.1 ارب ڈالرز ہوچکے ہیں اور قرضے ادا کرنے کے لیے زرمبادلہ کے کافی ذخائر موجود ہیں۔
انہوں نے بجٹ اقدامات اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما میں گندم کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ ہوئی تو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور آئندہ سال مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد تک رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سخت مانیٹری پالیسی کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں، 2022 میں 17.5 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا جو پاکستان جیسے ملک کے لیے ناقابل برداشت تھا۔