ایف آئی اے کے جعلی نوٹسز دے کر شہریوں کو خوف زدہ کر کے رقم بٹورنے والے گروہ فعال ہو گئے۔
ملک بھر میں حالیہ دنوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نام سے جعلی نوٹسز وصول کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے ایف آئی اے کے پاس شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔
مختلف گروہوں کی جانب سے یہ نوٹسز بذریعہ ای میل ،واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز کے زریعے پھیلائے جا رہے ہیں۔اس طرح کے گروہ شہریوں سے انکی جمع پونجی لوٹنے کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔
ان جعلی نوٹسز پر وصول کنندگان کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی جعلی تفصیلات درج ہوتی ہیں اور قانونی کارروائی کی دھمکیاں دے کر یا فوری مالی معاوضہ طلب کر کے خوفزدہ کرنے کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ان گروہوں اور افراد کی جانب سے تصدیق یا تعمیل کے بہانے حساس ذاتی معلومات حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ایف آئی اے تمام رابطوں میں سخت ٹرین پروٹوکول پر عمل پیرا ہے اور کسی بھی سرکاری رابطے کا آغاز ایک مکمل تحقیقات اور واضح طور پر شناخت شدہ کیس نمبر کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق اس کے علاوہ ایف آئی اے کسی بھی حساس معلومات جیسے بینکنگ کی تفصیلات ،نوٹسز یا فون کالز کے ذریعے طلب نہیں کرتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی شہری کو اس طرح کا جعلی اور مشکوک نوٹس موصول ہو تو بھیجنے والے سے ہرگز رابطہ نہ کریں اور کوئی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں۔حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے رابطے کی قانونی حیثیت کی تصدیق کے لیے ایف آئی اے پیلپ لائن 1991 یا اپنے قریبی ایف آئی اے سرکل سے رابطہ کریں۔