اس ایک اقدام سے ہی 180 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع
حکومت نے آئندہ بجٹ 2024-25 میں جی ایس ٹی کی شرح میں 1 فیصد اضافہ کرنے کے آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا جا سکے،
حکومت اگر اس پر قائل ہوجاتی ہے تو جی ایس ٹی میں اضافےکے صرف اس ایک اقدام سے ہی 180 ارب روپے کی اضافی آمدن آئندہ بجٹ میں حاصل کی جاسکتی ہے ۔
ایک اور تجویزبھی زیر غور ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی مختلف شرحوں کو ختم کر کے تمام شعبوں کو جی ایس ٹی کی معیاری شرح میں لایا جائے۔
ذاتی انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) کے حوالے سے، آئی ایم ایف نے زیادہ آمدنی والے طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ شرح کو 30 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تاہم، 100,000 روپے سے زیادہ پینشنرز کو لانے کی تجویز کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ایک فرنٹ لوڈ پروگرام تجویز کیا ہے جس کے تحت حکومت کو ٹیکس کے محاذ پر بہت سخت فیصلے کرنے ہوں گے جیسے کہ جی ایس ٹی کی شرح میں کم از کم 1 فیصد اضافہ کرنا، جو معیاری شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد ہو جائے گا۔
فنڈ نے چھٹے شیڈول کے تحت چھوٹ کو صرف رہائشی پراپرٹی کی سپلائی (سوائے پہلی فروخت) تک محدود کرنے اور تمام دیگر اشیا کو معیاری شرح پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے خطے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اوسط کے مطابق ایندھن کی ٹیکسیشن بھی بڑھ جائے گی۔
آئی ایم ایف آٹھویں شیڈول کے تحت کم شرحوں کو ختم کرنے اور وہاں موجود اشیا کو معیاری شرح پر لانے کا مطالبہ کرتا ہے، سوائے چند ضروری اشیا جیسے غذائی اشیا اور اہم تعلیمی اور صحت کی اشیا کے جو 10 فیصد کی کم شرح پر ٹیکس عائد ہوں گی۔