سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز نے صوبے کی جامعات کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف سے 16ارب روپے مانگ لیے ہیں۔
21 جامعات کے وائس چانسلرز نے ھنگامی اجلاس کے بعد وزیر اعظم کو اپنے دستخطوں سے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ہم صوبہ سندھ کی29پبلک سیکٹر کی جامعات سمیت پاکستان کی بھر کی صوبائی جامعات کو وفاقی حکومت کی گرانٹ روکنے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت HEC کے ذریعے سندھ کی جامعات کو 13 ارب روپے سے زیادہ فراہم کرتی ہے۔ اور یہ رقم سندھ کی جامعات کے لیے 2018 کے بعد سے تقریباً منجمد ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں آپ کے وزیر اعظم بننے کے بعد آپ سے امیدیں وابستہ تھیں کہ آپ کی قیادت میں حکومت جامعات اور اعلیٰ اداروں کو مضبوط اور معاونت فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے شعبے میں سرمایہ کاری کے مقابلے میں تعلیم میں سرمایہ کاری کا منافع زیادہ ہے۔ جن قوموں نے ترقی کی ہے یا جن کی ترقی ہوئی ہے انھوں نے تعلیم اور اعلیٰ تعلیم میں سرمایہ کاری کی ہے۔
چین، کوریا، ملائیشیا، بھارت اور خطے کے کئی دوسرے ممالک اس کی مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ، موجودہ میں دیکھ کر پاکستان میں مالیاتی بحران کے منظر نامے میں تعلیم خصوصاً اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم میں سرمایہ کاری کو بڑھانا دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔
اور اس سے جلد پھل ملے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیاں اعلیٰ تعلیم تک رسائی فراہم کر رہی ہیں۔
غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں کے روشن دماغ والے یہ طلباء اپنی تعلیم کی لاگت کو خود سے مالی اعانت نہیں کر سکتے، اس لیے فیسوں کو اس سطح تک بڑھانا کوئی آپشن نہیں ہے۔