عالمی مارکیٹ میں مندی کے رجحان کے سبب ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 31 مئی کو تقریباً 6 روپے 50 پیسے سے 7 روپے 50 پیسے تک کمی کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 15 دنوں کے دوران عالمی مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بالترتیب 3.25 ڈالر اور 2.10 ڈالر فی بیرل کم ہوئی ہے، جبکہ اس سے پچھلے 15 دنوں میں 8.7 ڈالر اور 4.3 ڈالر فی بیرل کی تنزلی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ اس وقت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 273 روہے 10 پیسے اور فی لیٹر ڈیزل 274 روپے 8 پیسے میں دستیاب ہے۔
اندرون ملک فریٹ ایکویلائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے حتمی حساب کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 25 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 25 پیسے کی کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے،
پیٹرول پر امپورٹ پریمیم بھی گزشتہ 15 دنوں کے دوران 10.30 ڈالر فی بیرل سے تقریباً 7 فیصد تنزلی کے بعد 9.70 ڈالر فی بیرل پر آگیا ہے۔
تاہم امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گزشتہ 15 دنوں کے دوران 10 پیسے کی کمی آئی ہے، اس طرح پیٹرول کی موجودہ قیمت 273 روپے 10 پیسے میں میں 7 روپے فی لیٹر کی کمی کا تخمینہ ہے۔
عالمی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت بھی 2.10 ڈالر فی بیرل گھٹ گئی ہے، جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب سے ادا کردہ بینچ مارک امپورٹ پریمیم 6.50 ڈالر فی بیرل پر برقرار ہے، لہٰذا ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 6 روپے 25 پیسے کی کمی ہوسکتی ہے، تاہم اس کا انحصار آئی ایف ای ایم کے حتمی حساب و کتاب پر ہے، اس وقت ڈیزل کی قیمت 274 روپے 8 پیسے ہے۔
حکام نے بتایا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت تقریباً 95 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر تقریباً 98.27 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت 99.12 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 97 ڈالر پر آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں 16 مئی سے ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی بالترتیب 15.93 روپے اور 7.88 روپے فی لیٹر کی کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی حاصل کر رہی ہے، جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ قابل اجازت حد ہے، جبکہ 31 مارچ کو ختم ہونے والے پہلے ابتدائی 9 ماہ کے دوران حکومت اس مد میں 720 ارب روپے اکٹھا کر چکی ہے،
حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے تحت رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی رہی ہے، پٹرول زیادہ تر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے،
دوسری طرف ڈیزل کے نرخوں کا بڑھنا مہنگائی زیادہ بڑھنے کی وجہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں، اور زرعی انجن جیسے ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشر میں استعمال ہوتے ہیں، نتیجتاً خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس وقت حکومت پٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، تاہم دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے۔