وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک کی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلیے 20 ارب روپے کا بجٹ طلب کیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آئندہ بجٹ کیلیے ڈیجیٹل انفارمیشن انفرااسٹرکچر انیشی ایٹو کیلیے 20 ارب روپے کا مطالبہ کیا ہے،مطالبہ موجودہ اخراجات کے لیے اگلے سال کے مختص حصے کے طور پر فنانس ڈویژن کو پیش کیا گیا۔
وزارت خزانہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مذکورہ مطالبے پر تبصرہ سے گریز کیا، تاہم ان وزارتوں کے سینئر حکام نے تصدیق کی کہ ڈی آئی آئی پروجیکٹ کیلیے 20 ارب روپے کے فنڈز کا مطالبہ کیا گیا ہے،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو رواں مالی سال کے دوران تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر پہلے ہی 15 ارب روپے دیئے جا چکے ہیں۔
رواں سال فروری میں وزارت خزانہ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ڈیجیٹل انفارمیشن انفراسٹرکچر انیشی ایٹو کیلیے رواں مالی سال کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطالبے پر بطور تکنیکی ضمنی گرانٹ 10 ارب روپے کی منظوری دی۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈیجیٹل منصوبے کی کل لاگت 38 ارب روپے ہے،منصوبہ چینی ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے،رواں سال لاگت کا ایک حصہ خرچ کیا جائے گا جبکہ باقی رقم اگلے مالی سال کیلیے مانگی گئی ہے۔
وزارت خزانہ نے منصوبے کیلئے فنڈز دینے کا مقصد سائبر سیکورٹی اور اہم قومی معلوماتی انفراسٹرکچر پر ممکنہ سائبر خطرات بھانپنے کیلئے مطلوبہ تکنیکی صلاحیت حاصل کرنا ہے،رواں مالی سال کیلیے وزارت آئی ٹی کا بجٹ 10 ارب روپے تھا، تاہم اسے پہلے ہی ایک ضمنی گرانٹ مل چکی ہے، جو اس کے اصل بجٹ سے 150 فیصد سے زیادہ ہے۔
نئی ٹیکنالوجی سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلیے بھی استعمال کیا جائے گا جس کا مقصد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا ’غلط استعمال‘ اور بے بنیاد بدنیتی پر مبنی مہمات کو روکنا ہے۔
حکومت نے پہلے ہی پاکستان میں ایکس (ٹوئٹر) پر پابندی عائد کر رکھی ہے، لیکن وزیر اعظم، وفاقی وزرا ، وزارتیں اور بڑے پیمانے پر عوام پراکسیوں کے ذریعے اس سروس کو استعمال کر رہے ہیں، خدشہ ہے کہ ایکس پر عائد پابندی کو دوسرے پلیٹ فارمز تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں صرف ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کام کرنے کی اجازت دینے کا منصوبہ زیر غور ہے جو اپنے دفاتر کے ذریعے پاکستان میں موجودگی رکھتے ہوں گے، جیسے ٹک ٹاک اور یوٹیوب جن کی پاکستان میں نمائندگی ہے،وہ حکومت کو زیادہ فعال طریقے سے جواب دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کیلیے نئے ضوابط ترتیب دیئے جا رہے ہیں اور انہیں قانونی تحفظ دینے کیلیے قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے،یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پنجاب اسمبلی نے ایک انتہائی متنازع ہتک عزت بل 2024 منظور کر کے خود کو میڈیا کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔