پاکستانی سُپر اسٹار اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ چاہے کاغذ کے جہاز میں رکھ کر پھول ہی کیوں نہ مارو، جو غلط ہے وہ غلط ہے۔
اداکارہ نے خود ہی بتا دیا کہ ان پر کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے دوران کیا چیز پھینک کر ماری گئی اور ساتھ ہی اس عمل کو غلط بھی کہہ دیا۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اداکارہ نے کراچی آرٹ کونسل کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کی وائرل ویڈیو خود شیئر کی اور بتایا کہ کوئٹہ میں ان کا استقبال پتھروں سے نہیں بلکہ گلاب کے پھول سے کیا گیا تھا۔
انہوں نے طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹیج پر موجود مہمان پر کچھ بھی پھینکنا غلط ہے اور کسی کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ پھول پھینک رہا ہے تو ٹھیک کر رہا ہے۔
انہوں نے اسے دوسروں کے لیے غلط مثال قائم کرنے کے مترادف ٹھہرایا اور کہا یہ عمل ناقابل قبول ہے، اس طرح کے واقعات سے نہ صرف اپنے لیے بلکہ پروگرام میں آئے ہوئے دوسرے شرکا کے لیے بھی خوفزدہ ہوجاتی ہوں، اس طرح کے واقعات ان کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے شرکاء میں موجود اس نامعلوم شخص کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی باور کروایا کہ صرف اس واقعے کی وجہ سے واپسی پر انہیں کہا گیا کہ اب دوبارہ یہاں (بلوچستان) ہمارا کوئی پروگرام نہیں ہوگا، جس سے میں نے اختلاف کیا کہ اس طرح کے مسائل کا یہ حل نہیں ہے۔
ماہرہ خان کے مطابق اس فیسٹیول میں آئے ہوئے دیگر 10 ہزار شرکاء کی کوئی غلطی نہیں تھی، وہ ہم سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے وہاں موجود تھے اور وہ نہیں جانتے تھے کہ کس طرح اپنا پیار و محبت ظاہر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 ہزار میں سے صرف ایک نے غلطی کی ہے، جس کی سزا سب کو نہیں ملنی چاہیے۔
اداکارہ نے اس طرح کے مزید فیسٹیولز کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا اور کہا کہ اس طرح کے فیسٹیولز سے عوام میں شعور اجاگر ہوگا۔
انہوں نے اپنی طویل پوسٹ کے اختتام پر بلوچستان کے لوگوں اور وہاں کے کھانوں کی تعریف بھی کی اور مہمان نوازی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے از راہ تفنن کہا کہ بلوچستان کے گلاب کافی سحر انگیز تھے، اور یہ دیکھ کر زیادہ حیرت ہوئی کہ یہاں کے گلاب بھی پتھر کی مانند مضبوط ہیں۔