کینسر کی تشخیص اور تحقیق کے لیے کام کرنے والی امریکا، برطانیہ اور یورپ کی معروف اور بڑی تنظیموں کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خواتین کو 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال اپنا بریسٹ کینسر ٹیسٹ کروانا چاہئیے۔
بریسٹ کینسر کی تشخیص اور تحقیق کے حوالے سے متعدد تنظیموں کی مشترکہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب بریسٹ کینسر قدرے نوجوان اور ادھیڑ عمر کی خواتین کو ہو رہا ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ماہرین کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور یورپ سمیت دنیا بھر کی خواتین کو 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال اپنا بریسٹ ٹیسٹ کروانا چاہئیے۔
ماہرین کی نئی رائے سے قبل مذکورہ تنظیم نے 2016 میں قرار دیا تھا کہ خواتین کو 50 سال کی عمر کے بعد ہر سال اپنا بریسٹ کینسر ٹیسٹ کروانا چاہئیے۔
تاہم حالیہ چند سال میں دیکھا گیا کہ دنیا بھر میں 40 سال کی عمر سے زائد اور 50 سال سے کم عمر خواتین میں تیزی سے بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بریسٹ کینسر پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ 40 سال کی عمر کے بعد خواتین کے بریسٹس میں نمایاں تبدیلیاں ہوتی ہیں، جس میں سے بعض کینسر کا سبب بھی بنتی ہیں، اس لیے خواتین کو 40 سال کی عمر کو پہنچتے ہی اپنا اسکریننگ ٹیسٹ کروانا چاہئیے۔
ماہرین کے مطابق 40 سال سے زائد عمر خواتین کو ہر سال اپنا بریسٹ کینسر اسکریننگ ٹیسٹ کروانا چاہئیے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں اور ہزاروں خواتین ہر سال اس موذی مرض کا شکار ہوتی ہیں۔
اگرچہ بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کا عمر سے کوئی تعلق نہیں، تاہم زیادہ تر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ موذی مرض ادھیڑ عمر خواتین کو شکار بناتا ہے۔