کراچی کے سب سے بڑے سرکاری جناح اسپتال کو سہولتوں کے شدید فقدان کا سامنا ہے۔
جناح اسپتال میں جان بچانے والی ادویات کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے اسپتال میں زیرِ علاج مریض ادویات باہر سے لانے پر مجبور ہیں۔
پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹ ڈاکٹر کفیل احمد نے بتایا کہ جناح اسپتال میں جان بچانے والی ادویات کی کئی ماہ سے قلت ہے، ایمرجنسی میں آکسیجن پورٹس ٹوٹ چکے ہیں، ای سی جی مشین بھی نہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی میں نرسنگ اسٹاف سمیت ڈاکٹرز کی بھی شدید کمی ہے، اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 100 مریضوں پر ایک بھی نرسنگ اسٹاف نہیں جبکہ ایمرجنسی میں روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں مریض آتے ہیں۔
دوسری جانب جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کا دعویٰ ہے کہ جناح اسپتال کی ایمرجنسی کی حالت قدرے بہتر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بجٹ کم ہونے کے باعث کئی سہولتوں کی فراہمی اور بحالی میں مشکلات ہیں، عید کے 5 دنوں میں 1300 مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی گئیں، اسپتال میں مریضوں کا دباؤ زیادہ ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے مزید بتایا ہے کہ اسپتال کا بجٹ 12 سے 13 ارب روپے ہے، یہ بجٹ پہلے کے 1100 بیڈ کے اسپتال کے مطابق ہے جبکہ اب اسپتال میں 2200 بیڈز ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسپتال کا بجٹ بڑھانے کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے جس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یقین دلایا ہے کہ رواں سال اسپتال کا بجٹ بڑھایا جائے گا۔