وزیر اعظم شہباز شریف نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ ایسے افسران جو بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے، جبکہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
شہباز شریف نے سخت ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
وزیر اعظم نے مزید ہدایت کی کہ جنریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لیے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز تعینات کیے جائیں گے۔