اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا،
جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر غوراور اسکے آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا،
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کےججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی،
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے خط طے شدہ منصوبہ لگتا ہے اور بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اشارے پر لکھا گیاہے،
خط منظر عام پر آتے ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سوشل میڈیا پر ایک مذموم مہم شروع کردی گئی تھی،
دریں اثناء ملک کے پانچوں ہائیکورٹس بار اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشنز نے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کیخلاف کوئی ایکشن برداشت نہیں کرینگے،
خیبر پختونخوا اور بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خفیہ اداروں کی مداخلت قابل مذمت ہے، سپریم کورٹ بار،لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز نے کہا ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے،
دوسری جانب سابق جج شوکت صدیقی کا کہنا ہے کہ میں نے تن تنہا یہ جنگ لڑی اور جیتی اللہ کا شکر ہے میں سرخرو ہوا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کا خط میری باتوں کی توثیق کررہا ہے، چھ ججوں کے جوڈیشل کنونشن بلانے کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا
فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عائشہ صدیقی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر غور کیا گیا اور ججز کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ججز کمیٹی روم دوگھنٹے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوگیا، اجلاس آج دوبارہ ہو گا۔