google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ٹی سی پی کے قابل وصول واجبات 308 ارب روپے تک جاپہنچے - UrduLead
بدھ , مارچ 12 2025

ٹی سی پی کے قابل وصول واجبات 308 ارب روپے تک جاپہنچے

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے قابل وصول واجبات 28 فروری 2025 تک 308 ارب روپے تک پہنچ گئےجس کی وجہ مختلف سرکاری اداروں بشمول پاک بحریہ کی عدم ادائیگیاں ہیں ۔

وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں ٹی سی پی بینکوں کو یومیہ کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کررہی ہے۔

کل واجبات میں سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) پر 102.262 ارب روپے اور نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ (این ایف ایم ایل) پر 122.657 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

دیگر بڑے واجبات میں وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی و تحقیق (کپاس کی سبسڈی) کے 2.649 ارب روپے، پاسکو کے 6.009 ارب روپے، سندھ فوڈ ڈپارٹمنٹ کے 8.910 ارب روپے، پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ کے 16.354 ارب روپے، خیبر پختونخوا فوڈ ڈپارٹمنٹ کے 12.308 ارب روپے، بلوچستان فوڈ ڈپارٹمنٹ کے 8.834 ارب روپے، حکومت گلگت بلتستان کے 6.251 ارب روپے، حکومت آزاد جموں و کشمیر کے 2.1 ارب روپے، ڈی جی پی آرمی کے 1.584 ارب روپے، پاک بحریہ کے 216 ملین روپے، وزارت صنعت و پیداوار (چینی کے واجبات) کے 17.674 ارب روپے اور وزارت خزانہ (چاول کے واجبات) کے 194 ملین روپے شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق کل واجبات میں سے اصل رقم 93.693 ارب روپے ہے جب کہ 28 فروری 2025 تک اس پر مارک اپ 214.396 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

مزید یہ بھی بتایا گیا کہ واجب الادا اداروں کی جانب سے اصل رقم اور مارک اپ کی ادائیگی کے وعدے، جو تحریری معاہدوں اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلے کے تحت وفاقی حکومت کی یقین دہانی پر مبنی ہیں، 16.831 ارب روپے تک کے ہیں۔

جزوی ادائیگیاں، جنہیں واجب الادا اداروں نے مصدقہ اور دستخط شدہ میٹنگ منٹس یا خطوط کے ذریعے تسلیم کیا، یا جو ای سی سی کے فیصلوں کی بنیاد پر تھیں، 72.296 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔

وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا رقم، جس میں تاخیر سے ہونے والی ادائیگیوں پر مارک اپ، وزارت صنعت و پیداوار سے ای سی سی اور سیکرٹریز کمیٹی کے فیصلوں کے تحت چینی کی ادائیگیوں کے واجبات، اور مختلف اداروں کے ساتھ متنازعہ اصل رقم شامل ہے، 218.962 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ایس آئی ایف سی حکام کی آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ

آئی ایم ایف حکام کی وزارتِ خزانہ اور ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے