google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ایم ڈی کیٹ کے پیپر لیک کرنے میں کنٹرولر امتحانات سمیت کئی افراد ملوث - UrduLead
بدھ , مارچ 12 2025

ایم ڈی کیٹ کے پیپر لیک کرنے میں کنٹرولر امتحانات سمیت کئی افراد ملوث

22 ستمبر 2024 کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحان کے پیپر لیک کیس میں کنٹرولر امتحانات فواد شیخ سمیت کئی افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے۔

ایف آئی اے سائبرکرائم کی عبوری رپورٹ کے مطابق پیپر لیک کرنے میں امتحانات کے کنٹرولر سمیت کئی افراد ملوث ہیں،ملزم ونود کمار نے ٹیسٹ سے قبل 22 ستمبر 2024 کو صبح 3:06 بجے ایک سے زائدواٹس ایپ گروپس میں پرچہ شیئر کیا،

مذکورہ پرچہ اسد اللہ نامی فرد سے واٹس ایپ کے ذریعے سے رات 8:22:54 پر حاصل کیا گیا، انکوائری کے دوران حاصل کیے گئے صوتی آوازوں(وائس میسیجز )میں ساجد علوی لیک پیپر کی خریداری اور تقسیم سے متعلق گفتگو کی ۔

ایف آئی اے،سائبر کرائم نے ایم ڈی کیٹ امتحانات میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق شکایت گزار بلاول ملاح کی درخواست پر 18 اکتوبر 2024 کو انکوائری درج کی،انکوائری کے دوران کنٹرولرامتحانات فواد شیخ سمیت متعدد افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے،

واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پیپر لیک کیا گیا،فارنسک رپورٹ سے پیسوں کے لین دین کے شواہد بھی ملے،واٹس ایپ پر باہمی رابطوں،صوتی رابطوں کے تناظر میں مالی لین دین کے شواہد نے کئی افراد کی شمولیت کو ثابت کیا،

گواہوں کے بیانات اور ضبط شدہ موبائل فونز کی فارنسک رپورٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے،جس کے بعد مذکورہ اسکینڈل میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں

رپورٹ کے مطابق کنٹرولر امتحانات فواد شیخ نے سکیورٹی پروٹوکولز پر عمل درآمد نہیں کرایا، جس سے لیکیج میں سہولت ملی،منتھرعلی اور محمد فاروق کی غفلت کے باعث موبائل فونز کا غیرمجاز استعمال جاری رہا،

ملزمان نے بھاری رقوم کے عوض پیپر فروخت کیے، جس سے شفافیت پر سوالات اٹھے،سی ڈی آر تجزیہ سے انکشاف ہوا کہ پرنٹنگ کے دوران موبائل فونز کا استعمال جاری رہا،

اس اسکینڈل نے ہزاروں میرٹ پر آنے والے طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر لگایا،اعلیٰ حکام کی نااہلی اور کرپشن نے امتحانی نظام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔

دوران تفتیش ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے،ملزمین سے متعلق فرانزک رپورٹ اور تکنیکی رپورٹ کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افراد امتحان کے پیپر لیک ہونے کی منصوبہ بندی میں سرگرم عمل تھے،

لیک ہونے والے مواد کو بعد میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلایا گیا،جس سے وسیع پیمانے پر غیر مجاز رسائی ممکن ہوئی۔

مزید برآں تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے مالی فوائد کے لیے امتحانی عمل کا استحصال کیا،اس بددیانتی نے نہ صرف میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ امتحانی نظام میں اعتمادکو مجروح کیا،بعض ملزمان کی فرانزک رپورٹیں ابھی باقی ہیں۔

مذکورہ بالا حقائق، حالات اور اب تک جمع کیے گئے شواہد کے پیش نظر، یہ بات قابل ذکر ہے کہ مجرمانہ عزائم رکھنے والے ملزم نے MDCAT انٹری ٹیسٹ کے سوالات لیک کر کے جرم کا ارتکاب کیا،طالب علموں اور حکومتی ادارے کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، فتنہ انگیزی، الیکٹرانک جعلسازی، جعلی دستاویز کا استعمال کرتے ہوئے دھوکہ دہی کی۔

رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس جسٹس اینڈ ڈیفنڈر آرگنائزیشن کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر انکوائری نمبر 2279/2024 شروع کی گئی تھی،

ملزم ونود کمارنے واٹس ایپ گروپ طے شدہ ٹیسٹ سے قبل 22 ستمبر 2024 کو صبح 3:06 بجے ایک سے زیادہ واٹس ایپ گروپس پر لیک ہونے والےایم ڈی کیٹ کے داخلے کے امتحان کا پرچہ شیئر کیا۔

ملزم ونود کمار کا بیان ریکارڈ کیا گیااور اس کا موبائل فون ضبط کرلیا گیا،ضبط شدہ موبائل کو پھر فرانزک تجزیہ رپورٹ کے لیے بھیجا گیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ ونود کمار نے لیک ہونے والے پیپر کو اسد اللہ واٹس ایپ کے ذریعے سے رات 8:22:54 پر حاصل کرنے کے بعد متعدد گروپوں میں اور کئی افراد کو شیئر کیا تھا۔ 

انکوائری کے دوران حاصل کیے گئے صوتی آوازوں(وائس میسیجز) سے وہ گفتگو سامنے آتی ہے جس میں ساجد علوی لیک ہونے والے پیپر کی خریداری اور تقسیم کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ واٹس ایپ اسکرین شاٹس ان نتائج کی تصدیق کرتے ہیں، جو کاغذ کے تبادلے سے متعلق براہ راست بات چیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ایس آئی ایف سی حکام کی آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ

آئی ایم ایف حکام کی وزارتِ خزانہ اور ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے