
وزیراعظم شہباز شریف اور عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر کی موجودگی میں پاکستان کے لیے عالمی بینک کے 20 ارب ڈالر کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) لانچ کردیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے پہلے 10 سالہ سی پی ایف کی منظوری دی تھی جو ملکی تاریخ میں اس کی سب سے بڑی وابستگی ہے۔ یہ توسیع شدہ فریم ورک چھ اہم ترقیاتی شعبوں پر مرکوز ہے، جس کے ساتھ ایک مانیٹرنگ اور ایولویشن اسکورکارڈ بھی موجود ہے تاکہ ترقی کی نگرانی کی جا سکے۔
عالمی بینک کے مطابق پروگرام کا مقصد جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے جس میں انسانی سرمایہ کی تعمیر، پائیدار نجی شعبہ کی ترقی کو فروغ دینا، اور ملک میں اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی مطابقت پر خاص توجہ دی گئی ہے۔
جمعرات کو افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ دہائیوں پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی بینک کا پروگرام موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھنے والے منصوبوں کی تعمیر، غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تبدیل کرنے میں مدد دے گا جبکہ ڈیجیٹلائزیشن، زراعت اور آئی ٹی کی قیادت میں اقدامات کو فروغ دے گا۔
انہوں نے پن بجلی، توانائی اور ادارہ جاتی اصلاحات جیسے شعبوں میں عالمی بینک کی حمایت کو سراہا۔
شہباز شریف نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن تیز اور درست طریقے سے ہورہی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق سی پی ایف مندرجہ ذیل چھ اہم نتائج کیلئے پاکستان کی مدد کرے گا۔