google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن - UrduLead
منگل , جنوری 7 2025

ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کو اسلامی ملک بنانا ہمارے اکابرین کا شیوہ رہا ہے، ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام پائے دار نہیں، اس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ایوانوں کو ایسے لوگوں کو بھر دیا جاتا ہے جنہیں قران و سنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، سفارشات موجود ہیں لیکن ایک بھی سفارش پر آج تک ایک بھی بحث نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں فرقہ ورانہ عناصر کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا، یہ عناصر اس وقت اشتعال پیدا کرتے ہیں جب ہماری ریاست یا اس کی کسی حکومت کو اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرقوں کو ریاستی ادارے اور حکومتیں لڑاتی ہیں،الزم مکاتب فکر پر لگائے جاتے ہیں، ان کے درمیان اشتعال کے پیچھے ان کی باقاعدہ منصوبہ بندی کارفرما ہوتی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پرسوں میرے پاس ایک قابل احترام سفیر تشریف لائے جنہوں نے بہت سی باتوں میں کرم ایجنسی کا ذکر کرتے ہوئے فسادات کی طرف اشارہ کیا، میں نے انہیں کہا کہ یہاں تو قبائل لڑ رہے ہیں لیکن اگر یہ فرقہ ورانہ فساد ہے تو کرم ایجنسی سے آگے ہنگو، کوہاٹ بھی آتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ کیا وجہ ہے کرم میں جھگڑا فرقہ ورانہ ہے، آگ جل رہی ہے لیکن اس کی تپش ہنگو، کوہاٹ تک نہیں پہنچتی بلکہ کراچی اور لکھنؤ تک پہنچ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا ہم مقامی لوگ ہیں اور ہمیں پتہ ہے کہ کرم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کو کب تک غلط فہمی کا شکار کیا جائے گا، جب ہم معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر اشتعال دیا جاتا ہے، مجھ سے رابطے ہوئے لیکن ہم نے بندوق نہیں اٹھائی۔

مولانا فضل الرحمٰن آج اگر مدارس اور علما پاکستان کے ساتھ وابستہ ہیں تو پھر انہیں سزا کس بات کی دی جارہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈالر کمایا جاتا ہے،کب تک ہمارے خون پر ڈالر کمائے جاتے رہیں گے؟

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مسئلے پر حکومت کا مقابلہ صرف جمعیت علمائے اسلام سے تھا، اس ترمیم میں سب سے پہلے حملہ آئین کے آرٹیکل 8 پر ہوا جو بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے لیکن ہم نے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری عدالتوں کو کھلونا بنایا گیا، ہائی کورٹ کے ججوں کو تبدیل کرنے کا اختیار بھی حکومت اپنے ہاتھ میں لے رہی تھی لیکن ہم نے اس بات کو بھی نہیں مانا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جہاں پر اکثریت پابند ہوجائے کہ وہ قران و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کی جائے گی اس جمہوریت کو کفر نہیں کہا جاسکتا، اس لحاظ سے فتوے بازی کرنا جذباتی لوگوں کا کام ہوتا ہے جو صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، تنگ نظر اور مشتعل مزاج ہوتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی فارم 47 کی حکومت بیٹھی ہے، بلوچستان میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں نادرا نے صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق کی، باقی کا کہا کہ اسے 98 فیصد ووٹوں کے حوالے سے کچھ معلومات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا ملٹری کورٹس کے حوالے سے ایک دفعہ مجھے بڑے بزرگ نے غصے میں کہا کہ مولانا صاحب آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک بار پھر 9 مئی ہو اور ایسے واقعات ہوتے رہیں؟ تو میں نے جواب دیا کہ کیا یہ اتنا بڑا واقعہ ہے کہ اس کے بدلے میں آپ نے ایک صوبے کی حکومت بطور انعام ان (پی ٹی آئی) کے حوالے کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران پی ٹی آئی کے لیے امریکا کی جانب سے حمایتی بیان پر ایوان میں بیرونی مداخلت کیخلاف قرارداد منظور کرتے ہیں اور ہمیں مدارس رجسٹریشن بل پر ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف)‘ کی پابندیوں سے ڈراتے ہیں، کیا یہ بیرونی مداخلت نہیں؟

انہوں نے کہا صدر مملکت آصف علی زرداری نے پہلے تو بل پر دستخط نہیں کیے پھر اعتراضات کردیئے جبکہ 10 روز میں بل خود بخود قانون بن جاتا ہے، جب اس پر زور دیا اور نوٹی فکیشن کروایا تو اس میں بھی گھپلا کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اسلامی ملک بنانا ہمارے اکابرین کا شیوہ رہا ہے، ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام پائے دار نہیں اس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

مذاکرات کسی ڈیل کے لیے نہیں عوام کے لیے کررہے ہیں: پی ٹی آئی

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کے دوسرے دور میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے