یونان کشتی حادثے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کے 31 افسران اور اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ان کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے 31 افسران و اہلکار یونان کشتی حادثے میں ملوث پائے گئے ہیں، جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ حرکت میں آگیا ہے۔
ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ کے 19، سیالکوٹ ایئرپورٹ کے 3، لاہور ایئرپورٹ کے 2، اسلام آباد ایئرپورٹ کے 2، جب کہ کوئٹہ ایئرپورٹ کے 5 افسران کے نام بھی مشتبہ اہلکاروں میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ افسران میں انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز اور کانسٹیبل شامل ہیں، جو یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے لوگوں کو بیرون بھجوانے میں ملوث رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے معصوم پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف نے 2023 کے کشتی حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ گزشتہ سال یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقع ہوا جس میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے لہٰذا اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سست روی سے کیے گئے اقدامات کی بدولت اس قسم کے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔