پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے گھر میں نظربند ہونے سے انکار کردیا ہے، ان کا موقف ہے کہ وہ جیل میں ہی قید میں رہیں گے، باقی تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
اڈیالہ جیل کےباہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے گھر میں نظربند ہونے سے انکار کردیا ہے، عمران خان نے کہا ہے سب قیدیوں کو رہا کریں اگر انہیں جیل میں رکھنا ہے تو رکھ لیں، وہ اپنےمقدمات کا سامنا کر کےخود کو بےگناہ ثابت کریں گے پھر باہر نکلیں گے، وہ قید سے باہر نکلنے کے لیے گھر میں نظربند نہیں ہوں گے۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کے لیے قانون کی حکمرانی ، سیاسی استحکام اور امن ضروری ہیں، عمران خان نے واضح کیا ملکی معیشت کا بڑا سہارا اورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر ہیں، جو پاکستانی ترسیلات زر بھیجتے ہیں ان کے ساتھ بھی زیادتی کی جا رہی ہے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اورسیز پاکستانیوں کے رشتہ داروں کے گھروں میں بھی ٹیلی فون کالز جا رہی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی رقوم ان کی ملکیت ہے وہ پاکستان نہ بھیجنا چاہیں تو ان کی مرضی، اورسیز پاکستانیوں کو صرف کال دی ہے، اگر اوورسیز پاکستانی اپنی ترسیلات زر نہیں بھیجنا چاہیں گے تو اپنی مرضی سے نہیں بھیجنا چاہیں گے، اوورسیز پاکستانی ہی ہیں جو یہاں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور ڈالر بھیجتے ہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہماری مذاکراتی کمیٹی کے 2 مطالبات پر سنجیدگی دکھائی جائے گی، تب ہم ترسیلات زر روکنے کی کال واپس کریں گے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے مزید کہا ہے کہ پی ٹی ائی کا پہلا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز پر مشتمل 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں، دوسرا مطالبہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ناجائز گرفتار لوگوں کو فوری رہا کیا جائے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملٹری ٹرائل میں لوگوں کو سزائیں اس لیے دی گئیں کہ وہ 9 مئی کو اوپن ٹرائل کر ہی نہیں سکتے، ملٹری کورٹ سے اس قسم کی سزائیں ملی ہیں کہ آپ انہیں کھلے عام بتا نہیں سکتے، اگر انہوں نے ملٹری کورٹ میں کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی ہے تو وہ ہمیں بھی دکھا دیں، عوام کو بھی دکھا دیں اوپن کورٹ ٹرائل کریں۔
علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ان سب کو رہا کیا جائے، پھر اگر آپ نے ان کا ٹرائل کرنا ہے، تو جب جوڈیشل کمیشن بنے گا تو وہ خود ہی سی سی ٹی وی فوٹیج مانگ لے گا۔