google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 طاقتور وفاقی وزرا کے سامنے کھڑے ہونے کی سزا: آئی جی موٹروے پولیس کو عہدے سے ہٹایا گیا - UrduLead
جمعرات , دسمبر 26 2024

طاقتور وفاقی وزرا کے سامنے کھڑے ہونے کی سزا: آئی جی موٹروے پولیس کو عہدے سے ہٹایا گیا

پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر کو بظاہر دو طاقتور وفاقی وزرا کے سامنے کھڑے ہونے کی سزا دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) موٹروے پولیس کے عہدے سے ہٹا کر ’آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی‘(OSD) بنا دیا گیا ہے۔

بیوروکریسی کے مطابق ’آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی‘ ایسے افسران کو بنایا جاتا ہے جن کو اعلیٰ افسران نے ’سزا‘ دی ہو۔

رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل وفاقی حکومت نے سابق آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس (این ایچ اینڈ ایم پی) سلمان چوہدری کو ہدایت کی تھی کہ وہ اگلے احکامات تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کریں اور ان کی جگہ محکمہ داخلہ میں ایڈیشنل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے رفعت مختار کو تعینات کردیا تھا۔

تاہم اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ سلمان چوہدری کو این ایچ اینڈ ایم پی کا انتظامی کنٹرول وزارت مواصلات سے وزارت داخلہ منتقل کرنے کی تجویز کی مخالفت کے بعد ہٹا دیا گیا۔

اس کے علاوہ، افسر نے فورس میں بھرتیوں کے معاملے پر وزارت مواصلات کے انچارج وزیر کو بھی ناراض کیا تھا۔

ڈان نے ان کا نقطہ نظر جاننے کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے رابطہ کیا، لیکن انہوں نے تبصرے کے لیے کالز اور تحریری درخواست کا جواب نہیں دیا۔

سلمان چوہدری، جو پنجاب کے موجودہ چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کے رشتہ دار ہیں، نے 10 جنوری 2024 کو این ایچ اینڈ ایم پی کے آئی جی کا چارج سنبھالا۔

پیشرفت سے باخبر ایک عہدیدار نے ان کے اور وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کے درمیان مختلف عہدوں میں بھرتیوں کے معاملے پر اختلافات کے متعلق بتایا۔ ذرائع نے بتایا کہ سلمان چوہدری ان چند سینئر پولیس اہلکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے چاروں صوبوں میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں، اور پولیس حلقوں میں ایک ایماندار افسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ انہیں ٹرانسفر کرنے کی پہلی دو کوششیں ناکام ثابت ہوئی تھیں لیکن تیسری بار میں کامیاب رہی۔

بظاہر انہیں عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ اس تجویز سے ظاہر ہوتی ہے کہ این ایچ اینڈ ایم پی کا انتظامی کنٹرول وزارت مواصلات سے وزارت داخلہ منتقل کردیا جائے۔

عہدیدار نے بتایا کہ سلمان چوہدری نے اس تجویز کی مخالفت کی تھی، جسے اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی زیر صدارت حال ہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، سلمان چوہدری اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ محسن نقوی نے اس تجویز کی حمایت کی تھی اور انہیں توقع تھی کہ محکمے سے کوئی بھی اس کی مخالفت نہیں کرے گا۔

تاہم انہیں اس وقت حیرت ہوئی جب سلمان چوہدری نے اس خیال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اینڈ ایم پی نے وزارت مواصلات کے انتظامی کنٹرول میں رہتے ہوئے پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیارات کو لاگو کرکے موثر نفاذ کے ذریعے ملک میں ایک مخصوص مقام حاصل کیا ہے۔

انہوں نے اصرار کیا کہ محکمے کا انتظامی کنٹرول وزارت داخلہ کو منتقل کرنے سے اس کی موجودہ حیثیت کو کمزور یا سمجھوتہ کرنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ خواجہ آصف نے بظاہر سلمان چوہدری کے موقف کی حمایت کی اور این ایچ اینڈ ایم پی کو وزارت مواصلات کے انتظامی کنٹرول میں رہنے دینے کے خیال کی تائید کی تھی۔

تاہم دو وفاقی وزرا کے ساتھ اختلافات کے باعث آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس سلمان چوہدری کا تبادلہ کر دیا گیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ سلمان چوہدری کو ان کے اعلیٰ افسران نے مطلع کیا تھا کہ ان کا خیر سگالی کے اظہار کے طور پر فروری 2025 کے وسط میں ان کے عہدے سے تبادلہ کردیا جائے گا، جس سے انہیں اپنے عہدے پر ایک سال مکمل کرنے کا موقع ملے گا۔

تاہم اس سے قبل ہی ان کے تبادلے کے احکامات خود تجربہ کار پولیس افسر کے لیے بھی ایک دھچکے کی طرح ہیں۔

بیوروکریسی میں ایک غیر تحریری فہم ہے کہ اگر کسی افسر کا اس کے عہدے پر ایک سال مکمل ہونے کے بعد تبادلہ کیا جائے تو اسے معمول کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔

تاہم، ایسا لگتا ہے کہ سلمان چوہدری کے تبادلے کے احکامات غصے میں جاری کیے گئے ہیں، کیونکہ انہیں کوئی اور چارج نہیں دیا گیا ہے اور انہیں ’اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے‘۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پی ٹی آئی کی مذاکرات کے مثبت نتائج کیلئے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے مثبت …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے