قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے شعبہ انجینئرنگ کی انتظامیہ کی مبینہ غفلت اور ناقص کارکردگی کے سبب 34 کے فلیٹ میں سے 17 طیارے گراؤنڈ ہوگئے۔
بوئنگ ٹرپل سیون کے 12 طیاروں میں سے 7 گراؤنڈ ہیں، ایئر بس 320 ساختہ 17 طیاروں میں سے 7 گراؤنڈ ہیں، جب کہ 5 اے ٹی آر طیاروں میں سے 3 ناکارہ ہوگئے، جب کہ صرف اے ٹی آر 2 طیارے فلائٹ آپریشنز میں حصہ لے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گراؤنڈ ہونے والے طیاروں میں زیادہ تر طیارے انجن، لینڈنگ گیئر سمیت دیگر پرزہ جات نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ کیے گئے ہیں، اس وجہ سے پی آئی اے کو کروڑوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔
پی آئی اے کے زیادہ تر طیارے کئی سال سے گراؤنڈ ہیں اور ان طیاروں کے زیادہ تر پرزہ جات دوسرے طیاروں میں استعمال کیے جا چکے ہیں، پی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیرس کے لیے آپریٹ ہونے والا جہاز تیار ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے گزشتہ ماہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے یورپ میں فلائٹ آپریشن سے پابندی اٹھالی تھی، پی آئی اے ترجمان نے اس موقع پر کہا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ قوانین اور ضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی، 4 سال کی انتھک محنت کے بعد یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔
واضح رہے کہ اربوں روپے کے مالی خسارے سے دوچار قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے حکومت نے 31 اکتوبر کو بولیاں کھولی تھیں،
پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔