وفاقی کابینہ نے 8 مزید انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ٹیرف کا از سر نو جائزہ لینے کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے 8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دی، کابینہ نے جے ڈی ڈبلیو، چنیوٹ پاور، حمزہ شوگر، المعز پاور پلانٹ کے ساتھ ٹیرف کے ازسر نو جائزے کی منظوری دی۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے انڈسٹری، تھل انڈسٹریز اور چنار انرجی کے ساتھ ٹیرف ریویو کی منظوری دی۔
کابینہ نے آئی پی پیز کے حوالے سے تشکیل کردہ خصوصی ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں ٹیرف ریویو کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیصلے سے قومی خزانے کو 200 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
واضح رہے کہ 10 اکتوبر کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں 5 آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے خاتمے سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی، ان 5 آئی پی پیز کے مالکان نے رضاکارانہ طور پر ان معاہدوں کو ختم کرنے پر اتفاق کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اور ان معاہدوں کے ختم ہونے سے عوام کے لیے بجلی کی قیمت کم ہو گی۔
حکومت کی جانب سے 5 آئی پی پیز جن کے ساتھ معاہدے منسوخ کیے گئے تھے ان میں حب کو، روش پاور، لال پیر، صبا اور اٹلس پاور پلانٹس شامل ہیں۔
بعد ازاں، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے جس میں سے ایک ان کی پچھلی کپیسٹی، انرجی کی واجبُ الاَدا رقم دی جائیں گی،
پلانٹس کو وقت سے قبل ختم کرنے کے لیے کوئی جرمانہ نہیں دیا جائے گا، آئندہ سالوں میں معاہدوں کے تحت جو ریٹرن ملنا تھا وہ بھی نہیں ادا کیا جائے گا، گزشتہ واجبُ الاَدا رقم کی دیر سے ادا ہونے والی ادائیگیوں کے چارجز بھی ادا نہیں کیے جائیں گے۔