حکومت رواں ہفتے قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا ایک اور مرحلہ شروع کرے گی۔
وزارت نجکاری کمیشن کے ایک عہدیدار نے پیر کے روز بتایا کہ پی آئی اے سی ایل کی نجکاری نئے مالیاتی مشیر کی تقرری کے ساتھ نئے سرے سے شروع کیا جائی گی۔
نجکاری کمیشن (پی سی) بورڈ کا آئندہ اجلاس رواں ہفتے متوقع ہے جس میں پی آئی اے سی ایل کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کرنے کی منظوری دی جائے گی۔
وزارت نجکاری کمیشن کے عہدیدار کے مطابق پرائیوٹائزیشن کمیشن ( پی سی) بورڈ کا اجلاس (شاید) منگل کو ہوگا۔
نجکاری کے اس عمل میں شامل ایک اور عہدیدار نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پی آئی اے پر عائد پابندی ختم کرنے اور ایئر بلیو کی یورپ کے لیے پروازوں کا اجازت نامہ جاری کرنے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے پی آئی اے پر یورپ اور برطانیہ کے سب سے منافع بخش راستوں کی پروازوں پر اس وقت پابندی عائد کر دی تھی جب 2020 میں کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس میں تقریباً 100 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ بعد ازاں پائلٹ لائسنسز کے اسکینڈل نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا۔
پی آئی اے نے گزشتہ ہفتے کہا ہے کہ وہ جنوری میں یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گا جس کا آغاز پیرس سے ہوگا جب کہ یورپی یونین کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے قومی ایئرلائن پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کی کوششوں کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی پابندی سے مشکلات کا سامنا تھا، جس کے باعث ممکنہ خریدار ایئرلائن کو ہچکچاہٹ کے ساتھ دیکھ رہے تھے۔
اکتوبر میں بلو ورلڈ سٹی کنسورشیم، جو قومی ایئرلائن کے لیے واحد بولی دہندہ تھا، نے پرائیویٹائزیشن کمیشن کی طرف سے 85.03 ارب روپے کی کم از کم قدر کی بولی کی توقعات پر پورا نہ اتر سکا کیونکہ یہ پی آئی اے میں 60% حصص کے لیے 10 ارب روپے کی اپنی اصل پیشکش پر قائم رہا، جس کے نتیجے میں قومی ایئرلائن کی نجکاری کے بولی کا عمل ختم ہو گیا